لاہور (ویب ڈیسک) گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس پر دوست اور بہت اچھے تعلقات والے ممالک کی طرف سے پریشر آ رہا ہے کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کر لیں مگر اب تب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے جب تک کہ فلسطین کا ایشو حل نہیں ہو جاتا۔جبکہ امریکہ نے اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے ہر طرف اَت مچا رکھی ہے۔ ہم بھی سوچیں کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں شہد اور ہمالیہ کی مٹھاس اور بلندی تک کیوں پہنچتا جا رہا ہے اور پھر اس راز سے پردہ بھی اٹھ گیا۔گزشتہ روز پینٹا گون میں نئے تعینات ہونے والے سینئر ایڈوائزر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے
کہ امریکہ نے ہر موقعہ پر اسرائیل کی حمایت اس لیے کی ہے کیونکہ اسرائیلی لابی نے بے انتہا پیسا خرچ کیا ہوا ہے۔ پینٹا گون کے ایڈوائزر نے دیگر سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ سیکرٹری آف دی اسٹیٹ مائیک پومپیو کا نام واضح طور پر لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی لابی سے اتنے پیسے وصول کیے ہیں کہ یہ ”بہت زیادہ امیر ترین“ہو گئے ہیں۔کرنل (ر) ڈگلس میک گریگورجنہیں نئے تعینات ہونے والے ڈیفنس سیکرٹری کا ایڈوائزر لگایا گیا ہے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے۔ مسٹر میک گریگور سے ایک سوال2019میںبھی کیا گیا تھا کہ لنڈسے گراہم ایران کے ساتھ جنگ کیوں چاہتا ہے؟اس سوال کا جواب بھی انہوں نے یہی دیا تھا کہ مسٹر بولٹن اسرائیلی لابی سے پیسے لے کر امیرترین لوگوں کی فہرست میں ا ٓچکا ہے اور یہ سب پیسے کا کھیل ہے اور پیسے لینے کے بعد یہ وائٹ ہاﺅس میں ان کا ایجنٹ بن چکا ہے۔انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر پومپیو امریکہ کا صدر بننے کا بھی خواہش مند ہے اور اس نے بھی اسرائیلی لابی سے بہت پیسے لیے ہوئے ہیں۔ مسٹر پومپیو نے نہ صرف اسرائیل سے پیسے لیے ہیں بلکہ سعودیوں سے بھی بہت سارے پیسے لیے ہیں۔اب پینٹا گون کے سینئر ایڈوائزر نے سارے کچے چٹھے کھول کر رکھ دیے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کا اتنا سگا کیوں بن رہا تھا کہ آن کی آن میں مسلم ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فورس کر رہا تھا۔کچھ دن قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عنقریب دس مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے۔تاہم دیکھنا یہ ہے کہ پینٹا گون کے ایک اہم اور سینئر آفیسر کے ایسے انکشاف کے بعد اسرائیل کی گیم کیا رخ اختیار کرتی ہے۔