کشمور(ویب ڈیسک) چار سالہ بچی کو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنانے والا ایک ملزم گزشتہ روز فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا،ملزم کو پکڑنے کے لیے تھانے دار محمد بخش نے اپنی بیٹی کی مدد لی جس پر انہیں خوب سراہا بھی جا رہا ہے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے اے ایس آئی محمد بخش کا کہنا ہے کہ لوگ میرا راستے سے استقبال کر رہے تھے کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ آپ نے اپنی بیٹی کو داؤ پر لگا کر ایک ملزم کو پکڑا ہے۔تو میں نے یہی کہا کہ ہم سندھ کے لوگ ہیں اور مہمان نواز ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کمسن بچی دس دنوں سے ہمارے گھر میں رہی ہے اور رو رہی ہے۔
ملزمان کو پکڑنے کے لیے میں نے کہا تھا کہ میرا سارا خاندان بھی مر جائے لیکن میں ان ملزمان کو نہیں چھوڑوں گا۔ 31اکتوبر کو تبسم بیگم میرے پاس آئیں اور تمام واقعہ بیان کیا۔ جب خاتون نے اپنے ساتھ ہونے والا ظلم بیان کیا تو میں پستول اٹھا رہا تھا،جس پر میری بیٹی نے مجھے کہا کہ بابا آپ جذباتی ہیں اگر اس نے مجھے ہاتھ لگایا اور آپ برداشت نہ کر سکیں گے ، آپ کہیں گولی نہ چلا دیں۔میں نے کہا ایسا کچھ نہیں ہوگا جس پر بیٹی نے کہا کہ پستول نہ اٹھائیں کوئی بات نہیں، ویسے ہی چلتے ہیں۔اگر وہ بھاگا تو میں اس کو نہیں چھوڑوں گی، میں اس کو گلے سے پکڑ لوں گی۔ میں اس کو کپڑوں سے پکڑ لوں گی لیکن چھوڑو گی نہیں۔ آپ مجھ پر بھروسہ کریں۔جب ملزمان کے پاس گئے تو نوکری سے متعلق بات ہوئی جس پر میری بیٹی نے کہا کہ ہاں وہ نوکری کرے گی، اس نے کہا کہ نقاب تو ہٹاؤ۔جیسے ہی میرے بیٹی نے نقاب ہٹھایا تو وہ دیکھ رہا تھا، اس نے خاتون سے پوچھا کہ تم یہ سندھی لائی ہو۔جس پر میری بیٹی نے کہا کہ وہ سندھی نہیں ہے اردو سپیکنگ ہے۔
جیسے ہی اس نےہلنے کی کوشش کی تو میری بیٹی نے اسے گریبان سے پکڑ لیا اور اس وقت ہم بھی پہنچ گئے۔ ۔دوسری جانب : کشمور میں چار سالہ بچی سے زیادتی کے واقعہ پر وزیراعظم عمران خان نے سندھ پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش سے رابطہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ملزم کی گرفتاری پر بہادری کا مظاہرہ کرنے پر اے ایس آئی محمد بخش کو شاباش دی۔ وزیراعظم عمران خان نے محمد بخش سے گفتگو میں کہا کہ دل چاہ رہا ہے تمہارا ماتھا چُوم لوں اور تمہیں گلے لگا لوں۔
اے ایس آئی محمد بخش نے اپنی بلند حوصلے والی بیٹی کی مدد سے ملزمان کا سراغ کیسے لگایا اور کمسن بچی کی جان کیسے بچائی؟ جاننے کے لیے صوبہ سندھ کے ضلع کشمور سے دیکھیے صحافی نذر عباس کا اردو نیوز کے لیے محمد بخش سے خصوصی انٹرویو #KashmoreIncident #KashmorePolice pic.twitter.com/EeJphdWzmZ
— Urdu News (@UrduNewsCom) November 14, 2020