لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ عبدالقادر بلوچ اور ثناءاللہ زہری کے جانے سے پارٹی کو فرق نہیں پڑےگا، مسلم لیگ ن کی تحریک کسی سردار یا نواب کی اسٹیج پر کرسی سے بہت بڑھی ہے، ثناء اللہ زہری کے ہاتھوں ان کی اپنی حکومت ٹوٹ چکی، جس کا وہ دفاع نہ کرسکے۔ وہ عبدالقادر بلوچ اور سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کے پارٹی چھوڑنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج قادر بلوچ صاحب نے جو بیان دیئے ہیں بدقسمتی ہے انہوں نے اپنی سیاست کو تباہ کیا ہے
اور اپنی عزت و وقار کو مجروح کیا ہے.ایک جلسے میں ثناءاللہ زہری صاحب کو مدعو نہ کرنے کو پی ڈی ایم کے بیانیے سے ملانا قطعاًغلط ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن بلوچستان کی مکمل تنظیم اپنی جگہ کھڑی ہے۔ دو اشخاص کے نکل جانے سے کوئی تنظیمی نقصان نہیں۔ ن لیگ جو تحریک چلارہی ہے وہ کسی سردار یا نواب کی اسٹیج پر کرسی سے بڑھی ہے۔ مسلم لیگ ن کو اس طرح کے رویوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہوا۔ ثناء اللہ زہری تو دو سال سے غیر فعال ہوچکے تھے۔ ثناء اللہ زہری تو خود پارٹی کے سامنے شرمندہ تھے کہ اپنی حکومت کا دفاع نہ کرسکے۔ ثناء اللہ زہری کے ہاتھوں ان کی حکومت ٹوٹ چکی تھی جس پر پارٹی نے ان کی سرزنش کی تھی۔ ثناء اللہ زہری نے پارٹی کو چھوڑا ہے تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔ قادر بلوچ اور ثناء اللہ زہری نے بات سامنے رکھ دی کہ اصل جھگڑا اسٹیج پر کرسی نہ ملنے کا تھا۔ واضح رہےسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے ن لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ آج سے نوازشریف کی جتنی حد تک مخالفت ہوسکی کریں گے، نوازشریف کا اصل روپ گلی گلی گھر گھر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے ہم سے بےوفائی کی، نوازشریف کی عادت میں ڈسنا ہے، ضیاء الحق کا بیٹا بھی نواز شریف کی بے وفائی کے قصے سناتا ہے۔ نواز شریف تم نے باعزت آدمیوں کو بےعزت کرانے کی کوشش کی۔ لیکن ہم بلوچستان کی سرزمین پر رہنے والے ہیں۔ خیرات نہیں عزت مانگتے ہیں۔ بےعزتی کے باوجود جنرل عبدالقادر بلوچ نے پارٹی سے وفاداری نبھائی۔ چیلنج کرتا ہوں ن لیگ کے ٹکٹ پرایک سیٹ بھی جیت کردکھا دیں۔ پھر بات کریں گے ، ثناء اللہ زہری نے ن لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج سے نوازشریف کی جتنی حد تک مخالفت ہوسکی کریں گے۔ نوازشریف کا اصل روپ گلی گلی گھر گھر دکھائیں گے۔
اس موقع پر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ چیف جھالاوان نے مسلم لیگ کو چلایا، پارٹی کا جو بھی تقریب ہوتی وہ اپنی جیب سے کرتے تھے۔کہتے وجہ یہ ہے کہ اخترمینگل ناراض ہوجائیں گے۔ جس پر میں نے مسلم لیگ ن چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ دوسرا واقعہ ہوا کہ مریم بی بی نے کسی پارٹی خاتون ورکر سے ملاقات نہیں کی،بلوچ خواتین نے مریم نوازسے ملاقات کی خواہش کی تھی، لیکن وہ بغیر ملاقات چلی جاتی ہے۔
جو وزیراعظم اور بے نظیر بھٹو بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں، اخلاقی حیثیت یہ ہے کہ ان کا کیا چلا جاتا؟ اگر وہ ان خواتین سے ملاقات کرلیتی۔میں بھی پروٹوکول کو مدنظر رکھ کر ان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا۔ میں اپنی بلوچ بہنوں سے معذرت کرتا ہوں۔یہ دونوں مسائل ایسے ہیں اگر پارٹی قیادت معذرت کرتی تو گنجائش پیدا ہوجاتی۔لیکن کسی نے پرواہ نہیں کی۔ لیکن حد ہوگئی، جب مجھے کسی نے میاں نواز شریف کی وہ تقریر دکھائی ، جس میں وہ فوج کے افسران، جونیئر افسران کو اپیل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمام مسائل کے ذمہ دار جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض ہیں۔ پھر ان کے ماتحتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ عسکری قیادت جو بھی جونیئرز کو حکم دے اس کو آئینی دیکھ کر ماننا۔لیکن ہماری تربیت ہے ہم اپنے افسر کے ہر حکم کی تعمیل کریں گے۔