لاہور(نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے 13دسمبر کے لاہور میں ہونے والے جلسے کیلئے مینار پاکستان کے مقام کا چنائو کرلیا ، جلسے کو کامیاب بنانے کیلئے انتظامی کمیٹیاںبھی تشکیل دیدی گئیں جبکہ آئندہ دو روزمیں جلسے کی باضابطہ اجازت کیلئے انتظامیہ کوتحریری درخواست بھی جمع کرادی جائے
گی ۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدررانا ثنا اللہ کی زیر صدارت مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں اجلاس ہوا جس میں جلسے کی تیاریوں کے سلسلہ میں غوروخوض اور کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ اجلا س میں سردار ایاز صادق ،پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ ،عظمیٰ بخاری سمیت اراکین اسمبلی نے شرکت کی ۔سپرویژن اور کوآرڈنیشن کمیٹی میں رانا ثناء اللہ کنوینر ، سردار ایاز صادق ،سعد رفیق ، مریم اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ ممبر ہونگے ، سنٹرل کمیٹی لاہور ڈسٹرکٹ میں پرویز ملک کنوینر ،سیف الملوک کھوکھر ڈپٹی کنوینر ، خواجہ عمران نذیر سیکرٹری جبکہ لاہور ڈویژن سے تمام اراکین اسمبلی ممبر ہونگے ۔ رانا ظفر اقبال لیگل ایڈ کمیٹی کے کنوینر ہونگے رانا ثناء اللہ اور خواجہ سعد رفیق ممبران کے ناموں کا فیصلہ کریں گے۔کامران مائیکل کنوینر مینارٹیز کمیٹی جبکہ رمیش سنگھ آڑوڑا سیکرٹری ، خلیل طاہر سندھو اور طارق گل ممبر ہونگے ۔ ایڈمنسٹریٹیو کمیٹی میں رانا مقبول کنوینر ، خواجہ عمران نذیر سیکرٹری جبکہ امتیاز الٰہی اور سمیع اللہ خان ممبر ہونگے ۔ فنانس اینڈ جلسہ کمیٹی میں رانا مبشر کنوینر ، غزالی سلیم بٹ ڈپٹی کنوینر ،رمضان صدیق بھی سیکرٹری جبکہ خواجہ سلمان رفیق ممبر ہونگے ۔ پنڈال کوآرڈینیشن کمیٹی میں ملک ریاض کنوینر ، بلال یاسین ڈپٹی کنوینر ، سمیع اللہ خان ، مجتبیٰ شجاع الرحمن اور میاں مرغوب احمد ممبر ہونگے ۔ تشہیری کمیٹی میں ملک ریاض کنوینر ، حافظ نعمان ڈپٹی کنوینر ، وقار صدیقی سیکرٹری ، مہر محمود اورصلاح الدین پپی ممبر ہونگے ۔ ٹرانسپورٹ کمیٹی میں چوہدری شہبازکنوینر ، رمضان صدیق بھٹی سیکرٹری ، مہر اشتیاق اور سواتی خان ممبر ہونگے ۔ پبلیکیشن اور پرنٹنگ
کمیٹی کے کنوینر کے فرائض پرویز رشید سرانجام دیں گے ۔ عوامی رابطہ کمیٹی میں رانا مشہود احمد کنوینر ، میاں نصیر ڈپٹی کنوینر ، مبشر ممبر ہونگے ،میڈیا کمیٹی میں عظمی بخاری کنوینر ، بد ر شہباز ، عامر خان اور عمران گورائیہ ممبر ہونگے ، خواتین کمیٹی میں شائستہ پرویز ملک کنوینر ، صبا صادق ڈپٹی کنوینر ، کنول لیاقت سیکرٹری اور تمام خواتین اراکین اسمبلی ممبر ہونگی ۔ ٹریڈرز ونگ کمیٹی میں میاں مرغوب احمد کنوینر ، حاجی حنیف ڈپٹی کنوینر ، میاں عثمان ممبر ، سہیل بٹ ممبر ،عامر صدیق ممبر ،عارف نسیم کشمیری ممبر ہونگے ،سٹوڈنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میں رانا مشہود احمد کنوینر رانا محمد ارشد ڈپٹی کنوینر ، پروفیشنل ون کمیٹی میں سائرہ افتخار کنوینر ، سعدیہ تیمور سیکرٹری اوکنول نعمان ممبر ہونگی ۔ ریپیڈ رسپانس کمیٹی میں خرم روحیل اصغر کنوینر ، رفاقت ڈوگر سیکرٹری اور فیصل سیف کھوکھر ممبر ہونگے ، موبیلائزیشن کمیٹی میں طلال چوہدری ، دانیال عزیز ، سائرہ افضل تارڑ ، مصدق ملک ، محمد زبیر، محسن شاہنواز رانجھا ، میاں جاوید لطیف اور طارق فضل چوہدری ممبر ہونگے ۔ اجلاس کے بعد رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ 13دسمبر کا لاہور کا جلسہ تاریخ میں بے مثل اور فیصلہ کن ہو گا،لاہور کا جلسہ نااہل اور نالائق ٹولے کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوگا۔13دسمبر کو واضح ہو جائے گا کہ لاہور جاگ اٹھا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان دہشتگردی کی عدالت سے زبردستی بری ہوئے،آپ نے یہ سنا ہوگا کہ کوئی بری ہوا لیکن یہ بے عزت بری ہوا ہے ،پراسیکیوشن نے
کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی طور پر قائم ہوا ہے،جیسے 2014میں وہاں کوئی کنٹینر اور لوگوں کی شلواریں گیلی کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہمارامطالبہ ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اس کا نوٹس لیں۔انہوں نے مزید کہاعمران خان نے 120احتساب عدالتیں بنانے کی منظوری دی تاکہ نئے ارشد ملک تلاش کیے جائیں،یہ سب کچھ میدان صاف کرنے کی کوشش ہے ،اگر اسی طرح اداروں کو استعمال کیا جاتا رہا تو ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی نہیں ہو سکتی۔خصوصی عدالتوں کے ججز کا تقرر حکومت کرتی ہے،مجھے ایک جعلی مقدمے میں گرفتار کیا گیا،پندرہ دن بعد جب جج میری ضمانت لینے لگے تو ان کو وٹس ایپ پر تبدیل کردیا گیا ۔چیف جسٹس آف سپریم کورٹ نے اس کا از خود نوٹس کیوں نہیں لیا؟،جج کو آڈر لکھتے ہوئے تبدیل کردیا گیا،جن ججز کے تبادلے حکومت وٹس ایپ پر کرے گی ان ججز سے ہم انصاف کی توقع کیسے رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو وزیر گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہے وہ اداروں کو متنازعہ بنارہا ہے ،چیئر مین نیب کو بلیک میل کرکے روزانہ ریفرنس دائر کرائے جارہے ہیں،ہم اس ظلم و زیادتی کیخلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں،شریف فیملی کیخلاف جو جھوٹے ریفرنس دائر کیے گئے ہیں وہ بھی واپس ہونے چاہیے۔ وقت آئے گا جب نیب عدالت میں خود تسلیم کرے گی کہ یہ ریفرنس سیاسی بنیادوں پر دائر کیے گئے۔جس طرح وزیراعظم پر بننا والا مقدمہ پراسیکیوشن کے کہنے پر ختم ہوا اسی طرح باقی سیاسی مقدمات بھی ختم ہونے چاہئیں۔عدلیہ کا بنیادی فرض ہے
کہ وہ اس قوم اور ملک کو ٹوٹنے سے بجائے،جو بات جسٹس شوکت صدیقی نے کی اس کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔تمام وکلاء برداری نے کہا میر شکیل الرحمن کا کیس دبانے کیلئے بنایا گیا ہے،نیب کو سب کے اثاثوں کی تفصیل چاہیے لیکن اپنے افسران کے اثاثوں کی تفصیل بھی دینی چاہیے۔اگر نیب خود جوابدہ نہیں ہے تو دوسروں کو جوابدہ کیسے ٹھہراسکتا ہے۔نیب خود ساری دنیا کے اثاثے چیک کررہا ہے لیکن نیب کے چیئر مین سے لے کر چپڑاسی تک کو پوچھا نہیں جا سکتا، عدالت اس کا نوٹس لے۔انہوں نے مزید کہاکہ نوازشریف اپنے علاج میں مصروف ہیں دوسرا وہ حکمران ٹولے کا بھی علاج کررہے ہیں یہ دونوں علاج مکمل ہونے کے بعد وہ واپس آجائیں گے۔اسلام آباد کی طرف رخ کرنے کا حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت کرے گی۔عمران خان جب اپنے کزن طاہر القادری کے ساتھ اسلام آباد گئے ان کے ساتھ 20سے 30ہزار لوگ تھے لیکن پی ڈی ایم 10لاکھ سے زائد لوگوں کے ساتھ اسلام آباد جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بیانیے کو عام آدمی نے سراہا ہے،نوازشریف نے عام آدمی کے دل کی بات کی ہے ،اس کو زبان نوازشریف نے دی ہے،نیب کو استعمال کرکے اور لوگوں کو خوف دلاکے دبایا جا سکتا ہے لیکن ہماری تحریک کو فرق نہیں پڑے گا،مجھے نیب سے گلا ہے کہ انہوں نے مجھے چالیس کروڑ کا مالک ظاہر کیا اور الزام اربوں کی لگاتے ہیں،نیب مجھ پر چار سے پانچ ارب کاالزام لگاتے تو امیر کہلاتا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری اے ٹی ایم مشین دس روپے سے لے کرلاکھوں روپے کی ہے،میرے اثاثے بلاک کر دئیے گئے ،ساتھیوں سے پیسے لے کر گزر بسر کررہاہوں۔ انہوں نے کہاکہ ایاز صادق کے بیان پر پارٹی نے واضح سٹینڈ لیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پرویز ملک کے صحت کے مسائل ہیں سیف الملوک کھوکھر کمیٹی میں ساتھ ہیں، پرویز ملک کی موجودگی میں ایاز صادق سمیت کسی اور کی ضرورت نہیں تھی ۔
انہوں نے کہا کہ نہ کسی کو غدار نہ کسی کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں ،گھٹیا الزام کا جواب گھٹیا زبان سے نہیں دے سکتے، مودی کو الیکشن میں کس نے سپورٹ کیا اور بھارتی جنتا پارٹی کو کس نے جتوایا، مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا یہ کس نے کہا تھا ، یہ پورے ایک سال دنیا سے ایک قرار داد پاس نہ کروا سکے،ایاز صادق نے دو الگ الگ شخصیات کے متعلق بات کی اگر تردید کرنی ہے تو شاہ محمود قریشی کریں، اگر ایاز صادق کے خلاف غداری کا کوئی مقدمہ بنایاتو ہم بطور گواہ ساری باتیں سامنے رکھیں گے ۔جس طرح جنوبی پنجاب میں لوگ آزاد کھڑے ہوئے اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں۔