جینیوا(ویب ڈیسک )اقوامِ متحدہ کے تہذیبوں کے اتحادسے متعلق یونٹ کے سربراہ میگول اینجل موراٹینوز نے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوامِ متحدہ کے نمائندے میگول اینجل نے اس صورتِ حال پر کہا کہ خاکوں کی
اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اور عدم برداشت کے رویوں پر تحفظات ہیں اور اس تمام صورتِ حال کو بغور دیکھا جا رہا ہے۔اقوامِ متحدہ کے نمائندے نے فرانسیسی صدر کے خاکوں کے دفاع کے بیان کا ذکرکیے بغیر کہا کہ ایک مذہب کے عقائد پر حملہ کیا گیا جس نے بے گناہ شہریوں کو کارروائیوں پر اکسایا ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مذاہب اور مقدس شخصیات کو نشانہ بنانے جیسے اقدامات سے نفرتیں جنم لیتی ہیں جو معاشرے کی تقسیم اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے فرانس سے تعلقات منقطع کرنے کی ایک اور درخواست پرسیکرٹری کابینہ ڈویژن کو یہ درخواست بھی وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت جاری۔کردی۔ شہری کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہاکہ پارلیمنٹ نے قرارداد پاس کی وزیر اعظم نے پوری مسلم امہ کو خط بھی لکھا ہے،پالیسی معاملہ ہے حکومت کو ہی دیکھنا ہے،کیونکہ یہ کوئی ایسا شخص نہیں جس نے یہاں توہین رسالت کی اور ہم اس کے خلاف کارروائی شروع کریں،حکومت کے اقدامات سے لگتا ہے وہ بھی اس معاملے کو سریس لے رہے ہیں،درخواست گزار وکیل طارق اسد نے کہاکہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی وجہ سے کوئی بڑا اقدام نہیں کر رہی،ان کو لگتا ہے اگر ہم نے سفارتی تعلقات منقطع کئے تو فرانس ایف اے ٹی ایف میں ہماری مخالفت کرے گا، ناموس رسالت کا تحفظ بھی انتہائی ضروری ہے،جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ کون سی پراڈکٹ پر پابندی لگانی ہے ان کے سفیر کے ساتھ کیا کرنا ہے سب حکومت نے دیکھناہے،عدالت نے مذکورہ بالاہدایات کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔