کوئٹہ (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے اللہ کے قہر کو آواز دی جارہی ہے، یہاں راتوں رات پارٹی بناکر ایک بچے کو جنم دے کر اسے وزیر اعلیٰ بنادیا جاتا ہے، قاضی فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ آنے پر سلیکٹڈ اور اس کے سلیکٹرز کو کہتے ہیں کہ اس تاریخی ناکامی پر تم سب لوگوں کو استعفیٰ دینا چاہیے۔کوئٹہ میں پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی مذمت کی اور عوام سے بھی ہاتھ اٹھوا کر اس کی مذمت کرائی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے نوجوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے،
کبھی کبھی ان کی مسخ شدہ لاشیں مل جاتی ہیں اور اکثر وہ ہمیشہ کیلئے لاپتہ ہوجاتے ہیں۔ ایک بچی کے تین بھائیوں کو اٹھالیا گیا ، تین سال سے ان کا کچھ پتہ نہیں ہے، مجھے جیل میں ڈالا ، میری ماں مر گئی، میرے باپ کو آپ نے 2 بار جیل میں ڈالا تو میری آنکھ میں آنسو نہیں آئے لیکن جب میں نے اس بچی کی بات سنی تو میری آنکھ میں آنسو آگئے، شرم کرو، خدا کا خوف کرو، تمہارے بھی بچے ہیں۔ بچے مرجائیں کوئی تو سکون آجاتا ہے، لیکن جب کچھ پتہ ہی نہ ہو تو سوچو ان ماں باپ ، بہن بھائیوں پر کیا گزرتی ہوگی، اللہ کے قہر کو آواز نہ دو، اللہ کا واسطہ ہے کہ ہوش کے ناخن لو، اپنے لوگوں سے سوتیلے جیسا سلوک نہ کرو۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو اپنے نمائندے چننے کا کوئی حق نہیں ہے، راتوں رات باپ یا ماں کے نام پر ایک پارٹی بنتی ہے جو ایک بچے کو جنم دیتی ہے اور اگلے ہی دن اس بچے کو وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بٹھادیا جاتا ہے۔ جب انہوں نے میرا دروازہ توڑا تو ڈاکٹر شازیہ کا واقعہ یاد آگیا، کیا ہمارا کلچر یہ ہے کہ بہن ، بیٹیوں کے دروازے توڑ کر راتوں کو ان پر حملے کیے جائیں؟انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو، سیاست سے دور ہوجاؤ، آئین کی حدود میں رہو، عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومت کرنے دو، ریاست کے اوپر ریاست مت بناؤ، جعلی حکومتیں مت بناؤ، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکے مت ڈالو،
بلوچستان میں جو حکومتیں بنتی ہیں ان کی ڈوری عوام نہیں کوئی اور ہلاتا ہے، حاکم کے گریبان پر عوام کا نہیں بلکہ کسی اور کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر ہم نے آج اس سلسلے کو ختم نہ کیا تو ہمارا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیلئے سب نے آواز اٹھائی، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریفرنس بدنیتی پر مبنی تھا، بدنیتی کرنے والے سلیکٹڈ عمران خان اور اس کے سلیکٹرز کو کہتے ہیں کہ اس تاریخی ناکامی پر تم سب لوگوں کو استعفیٰ دینا چاہیے۔ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جس طرح آزاد عدلیہ پر حملے کو روکا ہے، اسی طرح شفاف کردار کے حامل جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بھی انصاف دیجیے۔