Thursday November 28, 2024

کوئٹہ! اپوزیشن رہنماؤں کے ہوٹل کے اطراف سیکورٹی بڑھا دی گئی، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

کوئٹہ (نیوز ڈیسک ) بلوچستان حکومت نے اپوزیشن قائدین کے ہوٹل کی سکیورٹی سخت کردی ہے، ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ پی ڈی ایم قائدین کو بلٹ پروف گاڑیاں بھی فراہم کی گئی ہیں، فول پروف سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کی جارہی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئٹہ میں دفعہ 144عائد کی جا رہی ہے۔ڈبل سواری پر پابندی عائد ہوگی۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی جارہی ہے۔ جلسے کیلئے فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کرلیے گئے ہیں۔ پی ڈی ایم کے قائدین کو بلٹ پروف گاڑیاں اور سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔ قائدین جس ہوٹل میں مقیم ہیں اسے مکمل کارڈن آف کردیا گیا ہے۔

اسی طرح چیف سیکرٹری کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن کے جلسے سے متعلق انتظامات اور سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے دفعہ 144نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ دہشتگردوں کے کوئٹہ میں دہشتگردی کے امکانات ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں دہشتگردی تھریٹ کو سنجیدگی سے لے، جلسے کے باعث کورونا وائرس پھیلنے کے بھی خدشات ہیں۔ جلسے میں آنے والے قائدین اور شرکاء کو چاہیے کہ کورونا ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد کریں۔ سندھ حکومت شرکاء کو ماسک بھی فراہم کرے گی۔چیف سیکرٹری نے اپیل کی ہے کہ سکیورٹی خدشات ہیں اس لیے پی ڈی ایم کو چاہیے کہ جلسہ منسوخ کردیں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طبل جنگ بج چکا ہے، جلسہ ہرصورت ہوگا، حکومت کا فرض ہے اگر سکیورٹی خدشات ہیں تو جلسے کو سکیورٹی فراہم کی جائے۔ نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے کہا کہ دہشتگردی کا خطرہ ہے تو حکومت جلسے کو سکیورٹی فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈال کر بنائی گئی حکومت کے جانے کے دن قریب آچکے ہیں،

کوئٹہ کے جلسے میں بلوچستان کے عوام جعلی وسلیکٹڈ حکومت اور سلیکٹرز کو پیغام دیں گے کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں اگر اسلام آباد جانے کی کال دی گئی تومسلم لیگ(ن) بلوچستان کے کارکن اس میں بھر پور انداز میں شرکت کریں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کے جلسے کیلئے ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ میں انتظامات کا سلسلہ جاری ہے، اسٹیڈیم کے اندر60 ہزار سے زائد لوگ جمع ہوسکتے ہیں، لیکن اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اسٹیڈیم سے باہر بھی لوگ ہی لوگ ہوں گے۔

FOLLOW US