Friday November 29, 2024

پی ٹی آئی کے کتنے اراکین ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کو تیار ہیں؟ دعوے نے حکمران جماعت کو پریشانی میں مبتلا کر دیا

لاہور (نیوز ڈیسک) تیری بکل دے وچ چور، والی بات ہی کہا جائے گا اسے کیونکہ کل تک ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان بھاگ بھاگ کر پی ٹی آئی میں آئے تو اور کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بانس متی نے کنبہ جوڑا والے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی مضبوط بنیاد رکھ دی گئی تھی جو محسوس ہو رہا ہے
کہ وقت پورا ہونے سے پہلے ہی کھوکھلی ہو چکی ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے اور پی ٹی آئی خاص طور پر عمران خان زرا بھی لچک دکھانے کو تیار نہیں ہیں۔سیاسی گرما گرمی جب عروج پر ہے تو ایسے میں پیپلز پارٹی کی راہنما شیری رحمٰن نے دعویٰ کیا ہے

کہ پی ٹی آئی کے کئی ممبران ان سے رابطے میں ہیں اور بہت جلد ن لیگ یا پیپلز پارٹی کو جوائن کر لیں گے۔شیری رحمٰن نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا سورج اب غروب ہونے جا رہا ہے اور پارٹی ممبران میں بڑے پیمانے پر بے چینی پائی جاتی ہے اور بہت سارے ممبران نے پر تول رکھے ہیں کہ آج یا کل اپوزیشن جماعتوں میں سے ن لیگ یا پھر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں رابطے تو ہمیشہ رہتے ہیں اور میں اس حوالے سے بات نہیں کر رہی کہ خالی رابطے میں ہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو پی ٹی آئی کو چھوڑ کر دوسری سیاسی پارٹی جس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی ہیں ان میں شامل ہوں گے۔یہ باغی ممبران صرف پنجاب یا سندھ سے ہی نہیں ہیں بلکہ خیبرپختونخواا ور بلوچستان کے بھی کئی دوست ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں جو کہ جلد یا بدیر ہمارے ساتھ مل جائیں گے۔کیونکہ پی ٹی آئی نے جتنا عروج دیکھنا تھا وہ دیکھ لیااب اس کے زوال کا وقت ہے اور آہستہ آہستہ اس کے لوگ پارٹی سے جدا ہوتے جائیں گے۔شیری رحمٰن نے تو یہ دعویٰ کر دیا مگر سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا پی ٹی آئی بھی” منجھی تھلے ڈانگ“پھیرتے ہوئے اپنی جماعت میں موجود ایسے لوگوں کو نشان زد کرے گی جو ان لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ حال ہی میں ن لیگ نے ان سبھی ارکان سے استعفے طلب کر لیے ہوئے ہیں جن لوگوں نے پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تھی توکیاپی ٹی آئی حکومت بھی کچھ ایسا اقدام کرے گی۔

FOLLOW US