پشاور (ویب ڈیسک) کئی روز کی کوششوں کے بعد بالآخر بی آر ٹی پشاور بسوں میں آگ لگنے کی وجہ معلوم کر لی گئی، منصوبہ مکمل ہونے سے 2 سال قبل ہی بسیں منگوائی گئیں، بسوں کو ہر تیسرے روز چارج کرنا ضروری تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، کئی ماہ تک بسیں ڈپو میں کھڑی رہیں جس کی وجہ سے بیٹریوں میں خرابی پیدا ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کئی روز کی بندش اور معائنے کے بعد اب بالآخر بی آر ٹی پشاور کی بسوں میں آگ لگنے کی وجہ معلوم کر لی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بی آر ٹی بسیں منصوبے کی تکمیل سے قبل کئی ماہ تک کھڑی رہیں جس کی وجہ سے بیٹریوں میں خرابی پیدا ہوئی۔ سابق وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے سے 2 سال قبل ہی بسیں منگوا کر ڈپو میں کھڑی کر دی تھیں۔ بسوں کو درست حالت میں رکھنے کیلئے ضروری تھا کہ ان کی بیٹریاں ہر تیسرے روز چارج کی جائیں، جبکہ وارنٹی برقرار رکھنے کیلئے ضروری تھا کہ کوئی بھی بس 120 دن سے زیادہ عرصہ تک کھڑی نہ رہے۔
بسیں کئی ماہ تک ڈپو میں کھڑی رہیں اور ان کی مناسب دیکھ بھال بھی نہیں کی گئی، اسی وجہ سے بسوں کی بیٹریاں خراب ہوئیں اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ بسوں کے معائنے کے دوران 51 بسیں کلیئر قرار پائیں جبکہ 9 میں تکنیکی خرابی کی نشاندہی ہوئی۔ دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بس بنانے والی کمپنی کے ماہرین تمام بسوں کا اثر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں منگل کے روز بس کمپنی ماہرین کی جانب سے بی آر ٹی کے مکمل روٹ پر آزمائیشی بس کو چلایا گیا جس کو چلانے کا مقصد بس میں نصب کئے گئے جدید آلات اور سافٹ وئیر کے متوقع رد عمل کو جانچنا تھا۔ مسافروں کی حفاظت پر کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ بس کمپنی کے ماہرین تمام بسوں کی مفصل انداز میں انسپیکشن اور ہر لحاظ سے چیک کر کے کلئیر کریں گے جس کے بعد بس سروس کو دوبارہ عوام کے لئے بحال کر دیا جائے گا۔