لاہور (ویب ڈیسک) ہم دیہاتی لوگ پودوں، جڑی بوٹیوں اور فصلوں سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں۔ سندھ، پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے زمیندار bhang سے واقف ہیں۔ bhang کا استعمال محدود سہی مگر کسی نہ کسی طور ہوتا ضرور رہا ہے۔شدید گرم موسم میں سردائی میں دو پتے bhang ڈال کر اسے سکون بخش بنا دیا جاتا ہے۔
نامور کالم نگار مظہر برلاس اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔پنجاب اور سندھ کے علاقوں میں bhang کو گھوٹنا ایک فن سے کم نہیں سمجھا جاتا۔ کچھ لوگ اس مفید پودے کے پتوں کوپکوڑوں میں بھی استعمال کرلیتے ہیں۔
خواتین و حضرات! میں بچپن ہی سے یہ سوچتا تھا کہ تمباکو، bhang قدرت نے بغیر کسی مقصد کے پیدا نہیں کئے۔ تمباکو نوشی کوحرام قرار دینے والے کئی ڈاکٹر خودسگریٹ پیتے ہیں۔ ڈاکٹر شیر افگن نیازی خوب سگریٹ پیتے تھے، ابھی میرے دوست ڈاکٹر سعید مصطفیٰ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ کافی سال پہلے لاہور کے ایک ڈاکٹر نے برادر بزرگ عطاء الحق قاسمی کو منع کیا تھا کہ ’’آپ نے اگر سگریٹ نہ چھوڑے تو ڈیڑھ دو سال میں آپ کی زندگی ختم ہو جائے گی…‘‘ڈاکٹر صاحب کو مرے ہوئے دس سال ہوگئے ہیں اور ہمارے پیارے قاسمی صاحب ہشاش بشاش زندگی گزار رہے ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ اسمارٹ ہوگئے ہیں۔ حامد میر کے دادا میر عبدالعزیز حقہ صرف اسمارٹ رہنے کے لئے پیتے تھے، اسی طرح اپنے پیر و مرشد علامہ محمد اقبالؒ بھی حقے سے خوب مستفید ہوتے تھے، بابائے جمہوریت نوابزادہ نصر اللہ خان کی تو حقہ نشانی تھی۔ہمارے بہت سے حکماء، کاشتکار اور زمیندار حویلیوں، داروں اور کھلیانوں میں حقے کے کش لگا رہے ہوتے ہیں۔ پوست سے خشخاش بھی بنتی ہے اور afuneبھی، یہاں تک تو فائدہ مند ہے۔ اس کے بعد پوست سے انسان جو بناتے ہیں وہ بہت نقصان دہ ہے، afune کئی دیسی دوائیوں میں استعمال ہوتی ہے۔تمباکوتو لوگ کاشت کرتے ہیں مگر bhang ہمارے ہاں خود رو ہے، bhang کے خود رو پودے ہوائوں کو نشیلا کرکے موسم کو رنگین بناتے ہیں۔
تین ساڑھے تین ماہ قبل میں محسن بیگ کی والدہ کی تعزیت کیلئے گیا تو وہاں ایک صاحب bhang کی افادیت بیان کر رہے تھے ، وہ بتا رہے تھے کہ bhang کے پتوں سے کینسر کی دوائی تیار ہوتی ہے، دنیا کے کئی ممالک اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر کینیڈا میں لاکھوں ایکڑ اراضی پر bhang کاشت کی جاتی ہے، چین میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر bhang کاشت ہوتی ہے۔حکومت پاکستان کوشش کر رہی ہے کہ اسے بھی bhang سے ادویات تیار کرنے کی اجازت مل جائے، اگر یہ اجازت مل گئی تو پاکستان اربوں ڈالر کمائے گا۔ یہ باتیں توجہ سے سننے کے بعد میں نے اپنے دوست سے کہا کہ اگر ایسا ہوگیا تو پاکستان میں توbhang کی فصل بہت ہوگی، ہمیں تو اس کیلئے زیادہ محنت بھی نہیں کرنا پڑے گی۔ نہ کھاد نہ پانی اور فصل تیار۔ایک ہفتہ پہلے سائنس کے وفاقی وزیر فواد چودھری نے یہ نوید سنائی کہ اب پاکستان bhang سے ادویات تیار کرے گا اور اس کا فائدہ بہت ہوگا، اربوں ڈالر پاکستانی معیشت میں شامل ہوں گے۔ مخالفین اور کئی جعلی دانشوروں نے فواد چودھری کا مذاق اڑانے کی کوشش کی حالانکہ چودھری فواد حسین سچ کہہ رہے ہیں کہ یہاں تنقید برائے تنقید کا رواج ہے اور بلاسوچے سمجھے تنقید کرنا تو یہاں کا عام چلن ہوگیا ہے۔فواد چودھری نے بالکل سچ کہا کہ bhang سے پاکستان کو اربوں ڈالرز کا فائدہ ہوگا۔ قائد اعظمؒ یونیورسٹی اسلام آباد میں فارمیسی کے پروفیسر ڈاکٹر عاصم رحمان کے مطابق کینسر
کے علاوہ کئی بیماریوں کے لئے bhang سے تیار کردہ ادویات بہت مفید ہیں اور یہ ادویات ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہیں۔صاحبو! اس وقت bhang کی مارکیٹ بیس ارب ڈالر ہے، اگلے پانچ سال میں یہ 50 بلین ڈالرز سے زائد کی مارکیٹ ہوگی۔ یورپ کے کئی ممالک میں bhang کو قانونی تحفظ دے دیا گیا ہے کینیڈا اور امریکہ میں اس کی بڑی مارکیٹ ہے۔ابھی بھی کئی ممالک میں bhang پر پابندی ہے مگر ریسرچ کے بعد پابندی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ bhang کا جدی نام کینبز ہے، یہ دو طرح کا ہوتا ہے کینبز انڈیکا اور کینبز سٹیوا، ایک سے bhang نکلتی ہے bhang کے پودے سے ایک کیمیکل THC نکلتا ہےاس کا پورا نام ٹیٹرا ہائیڈرو کینابینول ہے، bhang کو کیموتھراپی کے علاوہ قے سے بچانے والی ادویات، ایڈز کے مریضوں کی بھوک کو بہتر بنانے کی ادویات، دائمی درد کے خاتمے اور پٹھوں کو سکڑنے سے بچانے کی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ bhangسے CBD کیمیکل بھی حاصل ہوتا ہے جس نے میڈیکل کے شعبے میں ہلچل مچا رکھی ہے۔ bhang کو کشید کرکے تیل نکالا جاتا ہے اسے کینابزآئل کہا جاتا ہے۔یہ معذوروں اور اعصابی کمزوری کے حامل افراد کیلئے اکیسر ہے، bhang کاسمیٹکس میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ فروری 2019میں جب شہریار آفریدی نے یہ کہا تھا کہ ’’ ہم ایسی چیزیں جلا دیتے ہیں جبکہ دوسرے ملک ان سے ادویات بناتے ہیں، خواہش ہے کہ ان ادویات کی فیکٹریاں بنائی جائیں‘‘ اس وقت شہر یار آفریدی کا مذاق اڑایا گیا تھا۔اب وفاقی کابینہ نے تین علاقوں میں bhang کی کاشت کی اجازت دی ہے، ان علاقوں میں فواد چودھری کا ضلع جہلم بھی شامل ہے، سندھ کے علاقے ٹھٹھہ کی زمین bhang کیلئے بڑی ذرخیز ہے حکومت کو وہاں بھی اجازت دینی چاہیے۔ اسی طرح اسلام آباد بلکہ پورا خطۂ پوٹھوہار bhang کیلئے زبردست ہے۔ آیئے ملکی معیشت کیلئے کام کیجئے، bhang کے رنگ دیکھیں اور bhangکے سنگ دیکھیں۔ بقول ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ:موجیں جب بھی چھُو کر گزریں۔۔ساحل پیاسا رہ جاتا ہے۔