اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ خارجہ پالیسی پر پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی واضح کیا کہ پہلے دن سے کبھی کسی سے کوئی بریفنگ نہیں لی۔یہ میری پہلے دن سے پالیسی تھی کہ کسی سے بریفنگ نہیں لینی اور میں اسی کو لے کر چل رہا تھا۔میں ایمانداری سے بتا رہا ہوں کہ پاک فوج نے ہر جگہ پر میرے لیے معاون کردار ادا کیا۔ جتنی بھی میری خارجہ پالیسی ہیں،میرا منشور اٹھا کر دیکھ لیں میں بلکل اسی کو لے کر چل رہا ہوں۔افغانستان کے معاملے پر میں نے کہا کہ اس کا حل صرف ڈائیلاگ ہے،اس پر پاک فوج نے میرا ساتھ دیا۔بھارت کے ساتھ دوستی کے معاملے پر بھی پاک فوج نے میرا ساتھ دیا۔جب بھارتی پائلٹ کو واپس کرنا تھا تو بھی پاک فوج نے ساتھ دیا۔
کرتارپور پر بھی پاک فوج اور حکومت نے مکمل مشاورت کی اور پھر کام شروع کیا۔ اس لیے پاک فوج اور حکومت ہر پیج پر ساتھ ہے۔اگر پاک فوج نہ ہوتی تو تباہی مچ جاتی۔ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف کی بیماری پر ایسا ماحول بنایا گیا جیسے وہ نہیں بچیں گے جس وجہ سے معاملہ کابینہ میں رکھا لیکن نواز شریف کو بیرون ملک بھیج کر غلطی ہوئی تاہم نواز شریف کو این آر او نہیں دیا اور نہ ہی سیاسی استحکام کے نام پر کسی کو رعایت دوں گاجتنا مرضی بلیک میل کرلیں،نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو لندن میں سیاست کرتا دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے، دنیا ادھر کی ادھر ہو جائے، چاہے حکومت چلی جائے سب کچھ منظور ہے لیکن این آر او نہیں دوں گا حالانکہ اگر این آر او دے دوں تو 5 سال آسانی سے پورے کر سکتا ہوں لیکن میں نے اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہے، سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی کرسی بچانے کیلئے این آر او دے کر جرم کیا، اس کی وجہ سے قرضوں میں 4 گنا اضافہ ہوا۔ اکانومی سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، پہلا سال بڑا مشکل تھا لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ ملکی معیشت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے جہاں کورونا کے باوجود جولائی میں ریونیو توقع سے زیادہ رہا اس کے علاوہ سیمنٹ اور گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔