لاہور (ویب ڈیسک) حکومت کے خلاف سیاسی تحریک میں شمولیت کو مولانا فضل الرحمان نے استعفوں سے مشروط کردیا ،۔نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ محرم کے بعد حکومت کے خلاف باقاعدہ تحریک چلائی جائے گی، شہباز شریف کیلئے حالات سازگار ہو رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت سے کچھ لوگ ناراض ہیں،صدر مسلم لیگ ن جوکہ پہلے سیاسی تقاریب سے اجتناب کرتے تھے لیکن چند دنوں سے حالات تبدیل ہوچکے ہیں جس کی بنا پر وہ کافی متحرک دکھائی دیتے ہیں۔
تجزیہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا موقف ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے ماضی میں ہمیشہ انہیں اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا اور خود این آر او لے لیتی ہیں جس کا وہ پہلے بھی کئی بار اظہار کر چکے ہیں، اے پی سی کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلائی جاتی ہے کہ تو اس میں اس شرط پر شمولیت اختیار کریں گے کہ اگر تمام جماعتیں اسمبلیوں سے استعفیٰ دیں تب وہ تحریک کیلئے اپنے طلبا بھی لائیں گے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کو منا لیا ہے، حکومت مخالف تحریک کیلئے چھوٹی بڑی جماعتیں مشترکہ حکمت عملی بنائیں گی، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم نے نااہلی نالائقی سے عمران خان کومین آف دی ایئرقرار دلوایا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ایک نجومی نے کہا ہے یہ سال اچھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگی وفد نے سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، ملاقات کے بعدمولانا فضل الرحمان نے ن لیگی وفد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں ن لیگ کے وفد کا خیرمقدم کرتا ہوں، ہم نے ان کی خدمت میں عرض کی، ہم چھوٹی جماعتوں کا پہلے ہی اجلاس بلا چکے ہیں، اجلاس میں سب کی مشاورت کے ساتھ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ساتھ رابطہ کریں گے۔ تاکہ سب جماعتیں ایک مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔موجودہ حالات میں اپوزیشن کے درمیان تقسیم پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔