Monday November 25, 2024

کئی سال کشمیر کمیٹی کے چئیرمین رہنے والے مولانا فضل الرحمٰن عمران خان کو کس منہ سے کشمیر بیچنے کے طعنے دیتے ہیں ۔۔

لندن (ویب ڈیسک) برطانیہ کی ممتاز کاروباری شخصیت اور کشمیری رہنما چوہدری محمد تاج رچیال نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی راہ میں بیوروکریسی، پولیس اور پٹوارخانے کے لوگ مسلسل رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ اس کے باوجود ان کی دو سالہ حکومتی کارکردگی سابق ادوار کی نسبت بہت بہتر ہے۔ چوہدری محمد تاج رچیال نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی صورتحال مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے ملک کے اندر امن و امان کی صورتحال بھی مثالی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے سے نکال کر عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ اس کے لئے آزاد،

مقبوضہ اور دنیا بھر میں رہنے والے کشمیری ان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ حکومت کے دوسرے ادارے اور غیرممالک میں پاکستانی سفارتخانے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ چوہدری رچیال نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ہر مشکل وقت میں نہ صرف ملک کی سرحدوں کا دفاع کیا ہے بلکہ ملک کے اندر سے بدامنی کا خاتمہ کرنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قمرجاویدباجوہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ٹھوس موقف اپنایا جانا تمام کشمیریوں کے لئے حوصلے کی بات ہے۔ ایک سوال پر چوہدری محمد رچیال نے کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کشمیریوں کے انتہائی معتبر اور مدبر رہنما ہیں جو عالمی سطح پر جانے جانے والے واحد کشمیری رہنما ہیں۔ انہوں نے لندن اور یورپ کے دیگر ممالک میں ملین مارچ کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو زندہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب بیرسٹر سلطان ایک اچھی پارٹی (تحریک انصاف) میں شامل ہیں جو کشمیریوں کا درد رکھتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب سلطان محمود ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کے طوفانی دورے کریں اور بھارت کے جارحانہ عزائم کو دنیا بھر میں بے نقاب کریں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایک مرتبہ پھر بیرسٹر سلطان کو وزیراعظم بنائیں تاکہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں مدد مل سکے۔ ایک سوال پر چوہدری محمد تاج رچیال نے کہا کہ آج مولانا فضل الرحمٰن کس منہ سے عمران خان پر تنقید کرتے ہیں۔ وہ اس بات کا جواب دیں کہ وہ دو مرتبہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے۔انہوں نے دس برس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ حکومت مولانا فضل الرحمٰن کی کارکردگی کو سامنے لائے۔

FOLLOW US