اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ کو ملکی داخلی وخارجہ سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آئی ایس آئی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے آئی ایس آئی کی حکمت عملی کی تعریف کی۔
اس سے قبل رواں سال 3 جون کو وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا تھا۔اس موقع پر وفاقی وزراء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف بھی موجود تھے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی و خود مختاری کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔وزیراعظم کی جانب سے آئی ایس آئی کی قربانیوں اور انتھک کاوشوں کو خصوصی طور پر سراہا گیا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سعودی عرب کے سفیر کی ملاقات ہوئی ہے جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر پاک سعودی دفاعی تعلقات پر بھی غور کیا گیا ۔واضح رہے کہ چند روز قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ان کہا کہنا تھا کہ میں آج اسی دوست کو کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کا مسلمان اور پاکستانی جو آپ کی سا لمیت اور خود مختاری کے لیے لڑ مرنے کے لیے تیار ہیں آج وہ آپ سے تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ وہ قائدانہ صلاحیت اور کردار ادا کریں جس کی امت مسلمہ آپ سے توقع کر رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاتھا کہ او آئی سی آنکھ مچولی اور بچ بچاو کی پالیسی نہ کھیلے،
وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے اگر یہ نہیں بلایا جاتا تو میں خود وزیر اعظم سے کہوں گا کہ پاکستان ایسے ممالک کا اجلاس خود بلائے جو کشمیر پر پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ان کے مطابق یہ اجلاس او آئی سی کے پلیٹ فارم یا اس سے ہٹ کر بلایا جائے۔شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک جملے میں لفظ ’ورنہ‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرا نکتہ نظر ہے، اگر نا کیا تو میں عمران خان صاحب سے کہوں گا کہ سفیرِ کشمیر اب مزید انتظار نہیں ہو سکتا، ہمیں آگے بڑھنا ہو گا ود اور ود آوٹ۔شاہ محمود قریشی کے اس بیان کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کو دی ہوئی امداد میں سے ایک ارب ڈالر واپس لے لیے اور اس حوالے سے افواہیں سر گرم تھیں کہ پاکستان ا ور سعودی عرب کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں ۔