بیروت (ویب ڈیسک) گذشتہ روز بیروت بندرگاہ پر ہونے والےدھماکے کی وجہ بننے والی امونیم نائٹریٹ ایک بحری جہاز سے 2014 میں ضبط کی گئی تھی اور اسے گودام میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔یہ امونیم نائٹریٹ ایک روسی تاجر کی تھی جس نے اسے سٹور کروانے کے بعد واپس نہیں آٹھایا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس خطرناک مواد کی پیکنگ خراب ہوتی گئی۔ اس حوالے سے بندرگاہ کے حکام نے عدالت کو گزشتہ 6سالوں میں بار بار آگاہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس کا نوٹس نہیں لیا جس کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑا ہے۔
گزشتہ روز اس امونیم نائٹریٹ کے ذخیرے میں دھماکہ ہوگیا جس سے پوری بندرگاہ اور اردگرد کا علاقہ تباہ ہوگیا۔ حکام نے بتایا ہے کہ یہ امونیم نائٹرٹ روسی شخص گریکوشکن کی تھی گریکوشکن گریکوشکن جو اس نے 2013میں منگوائی تھی لیکن پھر اسے ضبط کرلیا گیا تھا اور اس کے بعد تاجر نے اس مواد کو بندرگاہ سے اٹھایا ہی نہیں۔ یہ کمیکل ہینگر نمبر 12میں سٹور کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز وہاں آگ لگ گئی جس نے اس 2750ٹن امونیم نائٹریٹ کو بھی چھو لیا جس سے بہت بڑا دھماکہ ہوا۔ لبنانی وزیر صحت نے بتایا ہے کہ اب تک اس دھماکے سے 135افراد جاں بحق جبکہ 5ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ حکومت نے واقعے کے بعد واقعے کے ذمہ دار تمام افسران اور عملے کو گھروں میں قید کرکے باہر فوج تعینات کردی ہے۔ ابتدائی تفتیش کے حوالے سے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ حادثہ عدم توجہی کے باعث پیش آیا۔ لبنانی شہریوں نے ایسے سیاستدانوں پر ناراضگی کا اظہار کیا جنہوں نے کئی دہائیوں پر جاری ریاستی بدعنوانی اور بد انتظامی کو نظرانداز کیا ہے جس نے قوم کو معاشی بحران میں الجھادیا۔ لبنانی کسٹمز کے ڈائریکٹر جنرل بدری داہر نے کہا ہے کہ ملکی عدلیہ کو لبنانی دارالحکومت میں گودام میں محفوظ مضر کیمیکلز کے بارے میں چھ بار بتایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے درخواست کی تھی کہ اس مواد کو دوبارہ برآمد کردیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔”