ڈھاکہ (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن نے کہا ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ کے تبصرے بیمار ذہنیت کی نشانی ہیں۔تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی ’’کوئی دشمن نہیں‘‘کی ڈپلومیسی کے باعث پاکستان سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں اور اس قربت پر بھارت میں ہونے والے تبصروں پر بنگلہ دیشن کے وزیر خارجہ عبدالمومن نے کہا ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ کے تبصرے بیمار ذہنیت کی نشانی ہیں ، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کا حق نہیں ۔ پاکستان اور بنگلہ دیشی رہنمائوں کے درمیان حالیہ رابطوں سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کی موہوم سی امید پیدا ہو چلی ہے ۔
مبصرین کے مطابق دسمبر 1971 میں انتہائی خون خرابے کے بعد زوال مشرق پاکستان اور بنگلہ دیش کے قیام کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات اتار چڑھائو کے ساتھ نازک مراحل سے گزرے ہیں ۔ حالیہ عرصہ میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے متعدد رہنمائوں کو نام نہاد متنازع ٹریبونلز بناکر پاکستان سے وفاداری کے پاداش میں پھانسی پر چڑھا دیا گی لیکن حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش نے اسلام آباد کے ساتھ ً دوستی سب سے ، دشمنی کسی سے نہیں ًکی پالیسی اختیار کی ۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں پاکستان سمیت دیگر ممالک سے تعلقات کو بہتر بنایا جا ئے گا ۔واضح رہے کہ ہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری سے بھارت بہت بری طرح بوکھلا گیا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار اس تمام صورتحال سے شدید پریشان ہے۔ جبکہ بھارت میں اپوزیشن پاکستان اور بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات میں بہتری کو مودی سرکار اور بھارت کی سفارتی محاذ پر بڑی شکست قرار دے رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان سفارتی کشیدگی کم کرانے میں پاکستان کے دوست ملک کا اہم کردار ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے رابطہ کیا اور حالیہ سیلاب کے ساتھ ساتھ کورونا کی وباء کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بنگلہ دیش کے ساتھ باہمی اعتماد ، احترام اور برابری کی سطح پر تعلقات کو مضبوط بنانے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے سارک کو فعال بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔