جدہ(نیوز ڈیسک) اس بار حج کی موقع پر عرفات میں امامت اور خطبہ کی سعادت مشہور سعودی عالم و مفتی الشیخ عبداللہ بن سلیمان المنیع کے حصے آئے گی۔ سعودی فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے شاہی دیوان کے مشیر اور سپریم علماء کونسل کے رکن الشیخ عبداللہ بن سلیمان المنیع کو امسال یوم عرفات کے موقع پر خطبہ حج کا امام مقرر کیا ہے۔ اس امر کی تصدیق مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے نگران ادارے نے منگل کے روزکی ہے۔ یوم عرفات کے موقع پر دیا جانے والے خطبہ مسلمانوں کی مذہبی اور سماجی معاملات میں رہنمائی کے حوالے سے بہت اہم ہوتا ہے۔
شیخ عبداللہ المنیع اپنے فتاویٰ کے باعث سعودی عرب میں بہت قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ شیخ عبداللہ المنیع نے کچھ عرصہ قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ زندہ کافر (غیر مسلم)کو دوزخی کہنا اور زندہ مسلمانوں کو جنتی کہنا شریعت کی رُو سے جائز نہیں ہے۔ شیخ المنیع کا کہنا تھا کہ کسی بھی زندہ کافر کو دوزخی قرار دینا اسلام کی رْو سے جائز نہیں ہے۔ اسی طرح کسی زندہ مسلمان کو جنتی کہنا بھی جائز نہیں۔ کیونکہ ایسا کرنے والا دراصل اللہ تعالیٰ کے اختیارات کو چیلنج کررہا ہوتا ہے۔ایک ٹی وی پروگرام کے دوران انہوں نے ایک حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول کریم کا ارشاد ہے کہ ایک انسان اہلِ جنت جیسے کام کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان بالشت بھر فاصلہ نہیں رہ جاتا مگر اس پر نوشتہ تقدیر غالب آجاتا ہے اور وہ دوزخیوں جیسے کام کرنے لگتا ہے اور اس (دوزخ) میں داخل ہوجاتا ہے جبکہ ایک انسان اہل دوزخ جیسے کام کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان بالشت بھر فاصلہ رہ جاتا ہے مگر اس پر نوشتہ تقدیر صادق آجاتا ہے اور وہ اہل جنت جیسے کام کرکے جنت میں چلا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کیونکہ اللہ جب چاہتا ہے کسی انتہائی گناہ گار اور کافر کو پل بھر میں ایمان کی حرارت سے نواز دیتا ہے جبکہ کسی بڑے پرہیزگار سے وقت آخرایسا کبیرہ گْناہ سرزد ہو جاتا ہے جس کے باعث اْس سے جنت کی رحمت دْور ہو جاتی ہے۔عبداللہ المنیع ایک ٹی وی پروگرام میں شریک تھے جہاں مفتیان کرام قراآن و سنت کی روشنی میں مسائل کا حل بتاتے ہیں۔