اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں، تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی بل 2020 کثرت رائے سے منظور ہوگیا ہے جبکہ رانا ثناء اللہ کا پیش کردہ ترمیمی بل کثرت رائے سے مسترد ہوگیا ہے۔ قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی بل 2020ء کی شق وار منظوری کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ایوان زیریں کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہوا جس میں وزیر خارجہ کی گزشتہ روز کی طویل تقریر کے جواب میں خواجہ آصف نے تقریر کی اور شاہ محمود قریشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سخت ریمارکس دئیے۔
ان کی تقریر کے بعد متعدد مرتبہ شاہ محمود قریشی نے ذاتی وضاحت دینے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن نے موقع نہ ملنے کی وجہ سے انہیں بولنے کا موقع نہیں دیا اس دوران ایوان میں سخت شور شرابہ دیکھنے میں آیا اور ایوان کی کارروائی 3 مرتبہ ملتوی ہوئی۔ اس دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں،اسپیکر اسد قیصر نے جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی) کے اسعد محمود کا مائیک بند کردیا اور قانون سازی کا عمل شروع کرادیا۔ اسعد محمود کا مائیک بند کردینے پر اپوزیشن اور جے یو آئی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا جب کہ جے یو آئی کے ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا۔ اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے دوران ایوان نے انسداد دہشت گردی بل 2020ءکثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل 2020ء بھی منظور کرلیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ قومی اسمبلی میں ایف اے ٹی ایف حوالے سے دو ٹائم بارڈ بلز پاس ہوئے ، اب سینٹ سے منظور ہونگے ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے دو ٹائم بارڈ بلز پاس ہوئے ،قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے بلز میں اینٹی ٹیررازم ترمیمی بل 2020، اور یو این سیکورٹی کونسل ترمیمی بل 2020 شامل ہیں ،میچول لیگل اسسٹنس کا بل قومی اسمبلی پہلے ہی پاس کر چکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب یہ تینوں بلز منظوری کیلئے سینٹ میں جائیں گے اور وہاں ان بلز پر ووٹنگ ہو گی ۔