اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ الیکشن سے پہلے سیاسی وجوہات پر ڈیڑھ سال قبل ٹیرف نہیں بڑھنے دیا گیا، اقتدار میں آئے تو فی یونٹ ساڑھے تین روپے اضافہ کرنا تھا لیکن ہم نے ساڑھے 3 روپے کے بجائے صرف ڈیڑھ روپے فی یونٹ اضافہ کیا۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے گردشی قرضوں سے متعلق سینیٹ میں دئیے گئے اپنے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ سابقہ حکومت نے بجلی کی چوری نہیں روکی، حکومت میں آئے تو 18 ہزار، اب 25 ہزار میگاواٹ ٹرانسمنٹ کرسکتے ہیں، بجلی کے مہنگے معاہدے ہم تو نہیں کئے؟ بلکہ ن لیگ حکومت نے شمسی اور وینڈ کے بجائے ایل این جی کا مہنگا معاہدہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے بجلی کے غلط معاہدے کئے، پی پی اور ن لیگ غلط معاہدوں سے مکس انرجی 75 فیصد اپمورٹڈ بجلی پر چلی گئی،
ن لیگ دور میں گردشی قرضہ 478 ارب سے زائد ہوا، ہمارازور ڈیم اور متبادل بجلی پر ہے۔وزیر توانائی نے کہا کہ ن لیگ نے ماہانہ 39ارب گردشی قرضہ دیا، کوورنا سے قبل گردشی قرضہ12 ارب روپے ماہانہ پر لے آئے تھے، جو گردشی قرضہ چھوڑ کرگئے اس میں 50 فیصد سبسڈی پر بجلی دی۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ متبادل بجلی کا پلان6 اگست کو سی سی آئی سے پاس ہوجائے گا، متبادل بجلی پالیسی سے سب سے زیادہ فائدہ سندھ اوربلوچستان کو ہوگا۔انہوں نے کہا کہ متبادل بجلی سے 2025 تک 8ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، تاریخ میں پہلی بار حکومت نے سنجیدگی سے دیامربھاشا ڈیم پر کام کیا، ہمارا ٹارگٹ ہے کہ2047 تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پر جائیں، متبادل ذریعے سے بجلی حاصل کرنے سے فی یونٹ 5روپے تک آجائے گی۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزرات توانائی میں مفادات سے ٹکرا کی سختی سے تردید کرتا ہوں، عمران خان کی وجہ سے کار کے 1.6 ارب ڈالر ریورس کرایا، ن لیگ کی ناقص پالیسز سے گیس سیکٹر میں 380ارب کا گردشی قرضہ چڑھ گیا، سابقہ حکومت کی پٹرولیم پالیسی غلط تھی، ہم نے توانائی ریونیو میں 121ارب کا اضافہ کیا۔سینیٹر محسن عزیز نے تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گرشی قرضوں کا مسئلہ گزشتہ 7سالوں سے چل رہا ہے اور گزشتہ دور حکومت میں 480ارب روپے آئی پی پیز کو دئیے گئے
جس کے بارے مں ی آڈٹ نے اعتراضات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک اس کا مستقل حل نہ نکالا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگرحکومت 22روپے فی یونٹ بجلی خرید کر اس سے کم قیمت پر دے تو اس سے ملک میں بجلی سستی نہیں ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے منصوبوں کا آڈٹ کرنے کی ضرورت ہے اور آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے مہنگے معاہدوں کی انکوائری کی جائے۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرک کے معاملات کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ وزیر توانائی عمر ایوب نے تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ ایوان میں درست اعداد وشمار پیش کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے تحریک انصاف کیلئے جو بارودی سرنگیں بچھائی تھیں اس سے ہمیں مشکلات درپیش تھیں،مسلم لیگ(ن) نے آخری دور میں جان بوجھ کر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تاکہ ووٹ حاصل کرسکیں مگر وہ ہار گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے قیام میں 1روپے29پیسے فی یونٹ اضافہ مجبوراً کرنا پڑا کیونکہ یہ معاہدہ کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے ہائی لاسز فیڈرز پر جان بوجھ کر بجلی دی اور ٹرانسمیشن لائن پر کوئی کام نہیں کیا۔ موجودہ حکومت نے پورے سال کے دوران بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کی درستگی کیلئے اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان 25ہزار میگاواٹ بجلی کی ٹرانسمیشن کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم متبادل توانائی اور ڈیمز پر زور دے رہے ہیں مگر ان دو سیاسی جماعتوں کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے مہنگی بجلی پیدا کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے دور میں گردشی قرضوں آخری18مہینوں میں 39ارب روپے ماہانہ کی بنیاد پر چڑھ رہی تھی اور اس پر ہم نے کنٹرول کیا اور نیچے لاتے ہیں اور اس کو12ارب روپے
ماہانہ پر لے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر39ارب روپے سے بڑھ جائے تو یہ273 ارب روپے بڑھ جاتا ہے اور جو پہاڑ یہ چھوڑ کر گئے ہیں اس میں 50فیصد سبسڈیز ہیں جو سابقہ حکومت نے ادا کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار متبادل توانائی کا منصوبہ کابینہ میں پیش کر رہے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان اور سندھ کو ہوگا اور 8ہزار میگاواٹ شمسی توانائی اور ونڈ انرجی کے منصوبے شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس پر توانائی کو20ہزار میگاواٹ تک پہنچائیں گے،جس کی قیمت عالمی سطح پر4سینٹ ہے جو کہ پاکستان میں 5روپے فی یونٹ ہوگی۔