اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کشمیر کا سفیر بننے والا کلبھوشن یادیو کا وکیل بن چکا ہے، کلبھوشن کیلئے آرڈیننس کو پارلیمنٹ سے چھپانا دال میں کچھ کالا ہے،حکومت نے مخصوص شخصیت کیلئے قانون سازی کی کوشش کی، جو کہ نہیں ہوسکتی،معاونین نے اب اثاثے ظاہر کیے کیا ان پر آمدنی سے زائد اثاثوں کا کیس نہیں بنتا؟ آج پاکستان کے عوام ایک پیج پر ہیں اور سلیکٹڈ عمران کو جانا پڑے گا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب ووٹ کی گنتی ہوتی ہے تو ہر امیدوار کا حق ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشن میں رہے، لیکن امیدواروں کو باہر نکال دیا گیا تھا، ہمیں پتا ہے کہ فارم 45 کی کیا اہمیت ہے۔ اس میں عمران خان کا اپنا کردار ہے، 90 فیصد فارم 45 غائب ہیں، ان پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہیں ہے، یہ پاکستان کا واحد الیکشن تھا جس میں پولنگ اسٹیشن میں اندر اور باہر فوج کو کھڑا کردیا گیا تھا۔
اندر کھڑے ہونے کا کیا کوئی قانونی جواز بنتا ہے؟ جب دہشتگردی عروج پر تھی، محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک جل رہا تھا، دہشتگردی تھی، اس وقت بھی ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج کو نہیں کھڑا کیا گیا، ضیاء الحق اور مشرف دور میں ایسا نہیں لیکن سمجھ سے باہر ہے عمران خان کیلئے کیوں یہ قدم اٹھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جتنا الیکشن موجودہ الیکشن نے نظام کو پہنچایا اتنا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ دہشتگردی کے واقعات ہوئے، ہمیں معلوم ہے پشاور میں دہشتگردی ہوئی، بلور ، سنجرانی کو شہید کروایا گیا۔میرے پولنگ اسٹیشن پر بم دھماکا کروایا گیا، یہ کسی نے خبر نہیں چلائی۔ میرے پہلے الیکشن میں میرے ووٹ ڈالنے کی فوٹیج تک نہیں ہے، میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کی تمام عوام ایک پیج پر ہیں، کہ سلیکٹڈ عمران خان کو جانا پڑے گا، سلیکٹڈ نے جو نقصان جمہوریت، معیشت کو دیا وہ ہمارے سامنے ہے، اگر یہ سلیکٹڈ مزید رہے گا تو ہماری معیشت اور جمہوریت کو مزید نقصان پہنچے گا۔
ایک وباء آئی اس دوران لیڈر نہیں ایک کٹھ پتلی راج کررہا ہے۔کرپشن فری پاکستان بنانے کیلئے صادق اور امین عمرا ن خان کو کرسی پر بٹھایا گیا جس کے بعد 90روز میں کرپشن ختم ہونی تھی۔ عوام اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے پوچھو کہ موجودہ نیا پاکستان میں کتنی کرپشن ہورہی ہے؟ اتنی کرپشن پاکستا ن کی تاریخ میں نہیں ہورہی، اس نے کہا کہ این آراو نہیں دوں گا، سب سے زیادہ ایمنسٹی دی، بی آر ٹی کو این آر او دیا، مالم جبہ، بلین سونامی میں کرپشن ہوئی۔ جن معاونین خصوصی مشیران نے اب اثاثے ظاہر کیے کیا ان پر آمدنی سے زیادہ اثاثوں کا کیس نہیں بنتا؟ تیل ، چینی ، آٹا چوری میں این آر او ، سب سے بڑھ کر کلبھوشن کیلئے این آر او دیا، جس نے کشمیر کا سفیر بننا تھا وہ کلبھوشن یادیو کا وکیل بن چکا ہے۔یہ کہتے ہیں آئی سی جے کے فیصلے کے تحت یہ کام کررہے ہیں،اس کیلئے آرڈیننس لایا گیا لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیوں گئے؟ یہ کہتے کہ قانون میں نہیں لکھا کہ آرڈیننس پر اپوزیشن سے بات کی جائے لیکن آئین میں لکھا ہے کہ آرڈیننس کو اسمبلی سیشن کے دوران پیش کیا جائے۔ اپوزیشن سے بات نہ کریں لیکن ان کے بغیر پاس کرکے دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک شخص کیلئے قانون سازی کی کوشش کی۔ جبکہ کسی شخص کیلئے قانون پاس نہیں ہوسکتا۔ آرڈیننس کے ذریعے 60 دن دیے گئے کہ کلبھوشن یا بھارت فائدہ اٹھائے، لیکن انہوں نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ حکومت کا مقصد تھا کہ اپوزیشن یا میڈیا کو آرڈیننس کا پتا نہیں چلے گا۔