لاہور (ویب ڈیسک) ملک بھر میں رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران ایک مرتبہ پھر امریکی ڈالر کی قدر میں بڑھوتری دیکھی گئی جس کے بعد امریکی کرنسی 168 روپے 30 پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران روپیہ کی قدر میں تنزلی دیکھنے کو مل رہی ہے جس کے بعد امریکی ڈالر کی قدر بلند ترین سطح پر چھو رہی ہے، رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 97 پیسے مہنگا ہوا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں
روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر 167.33 روپے سے بڑھ کر 168 روپے 30 پیسے ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ امریکی کریڈٹ ریٹنگ ادارے فچ سلوشنز نے سال 2020ء کے دوران پاکستان میں ڈالر کی اوسطاً قدر 163 روپے اور 2021ء میں 171 روپے رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔فچ سلوشنز کی جانب سے جاری پاکستانی کرنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2020ء سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مجموعی طورپر 7.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔جائزہ رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں پاکستانی روپے کی قدر پر اگرچہ بڑے پیمانے کا دباؤ نہیں ہوگا لیکن ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں بتدریج کمی واقع ہوگی۔رپورٹ کے مطابق اس بات کا بھی امکان ہے کہ پالیسی ساز عالمی مارکیٹ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر افراط زر کے دباؤ کو کم رکھنے کے لیے روپے کی قدر کو مزید گرنے دیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور اس مد میں موخر ادائیگیوں کی سہولت کے علاوہ عالمی شراکت دار جی 20 ممالک کی جانب سے قرضوں کی موخر ادائیگیوں کی سہولت ملنے سے فی الوقت پاکستان کے ذخائر پر بیرونی مالیاتی ادائیگیوں کا دباؤ نظر نہیں آرہا ہے بلکہ مذکورہ عوامل کے سبب پاکستان کے لیے بیرونی معیشت کے حوالے سے درپیش چیلنجز میں کمی واقع ہوئی ہے۔