Thursday November 28, 2024

آکسفورڈ یونیورسٹی کا کورونا ویکسین بنانے کا تجربہ ناکام ہوگیا

لاہور(ویب ڈیسک) آکسفورڈ یونیورسٹی کا کورونا ویکسین بنانے کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے، آکسفورڈ کی ویکسین میں کچھ نقائص نکل آئے ہیں، یونیورسٹی کی جانب سے نئے سرے سے تحقیق کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے علاج کے لیے ویکسین تیار کرنے والی ٹیم پر امید ہے کہ وہ اگلے چند روز میں ان رضاکاروں پر دوا کا استعمال شروع کر دیں گے جو خود کو کورونا وائرس جان بوجھ کر لگوائیں گے تاکہ دوا کے مئوثر ہونے کے بارے میں تحقیق کی جا سکے۔

حالانکہ طبی تحقیق میں اس نوعیت کے تجربے معمول کی بات ہیں لیکن کورونا وائرس کا کوئی علاج نہ ہونے کے باعث اس تجربے کو متنازع قرار دیا جا رہا ہے۔
لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کا کورونا ویکسین بنانے کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔ سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین میں کچھ نقائص نکل آئے ہیں، اس لیے آکسفورڈ نے نئے سرے سے تحقیق کا آغاز کردیا ہے۔ سائنسدان کوئی سیاسی لیڈران کی طرح نہیں ہوتے انہوں نے حتمی نتیجہ اخذ کرکے بتانا ہوتا ہے۔ ہارون رشید نے کہا کہ ایک بہت بڑی خبر یہ ہے جس کی تمام سرکاری ذرائع اور حکام تصدیق کررہے ہیں، اگرچہ اس خبر کا فی الحال اعلان نہیں کیا جائے گا۔ فروری 2021ء میں کورونا وائرس کی ویکسین آجائے گی۔ فروری میں ابھی سات مہینے باقی ہیں۔ لیکن اس کی خوشی میں یہ کام نہ کرنا کہ ماسک پہننا ہی چھوڑ دیں۔

عید قربان میں گلے ملتے رہیں، مساجد میں ہجوم ہوجائے، مساجد میں ضرور جائیں، لیکن احتیاط کو برقرار رکھیں۔ پاکستان بہت وسیع وعریض ملک ہے، بڑے بڑے میدان ہیں، کھلی جگہوں پر عید قربان کے اجتماعات رکھے جائیں۔ انشاء اللہ فروری میں ویکسین آجائے گی۔ لیکن اس کا باقاعدہ اعلان کیا گیا تو دسمبر کے آخر یا پھر جنوری میں کیا جائے گا۔ویکسین کے تجربات کے تیسرے مرحلے میں پاکستان شریک ہے۔ پہلے دو مرحلے انہوں نے خود مکمل کیے اب تیسرے مرحلے میں پاکستان بھی شریک ہے۔اس عمل کو وہ مکمل کریں گے جس میں ویکسین کے سائیڈافیکٹ کی آزمائش کی جا رہی ہے۔ اگر ایک فیصد کو بھی سائیڈ افیکٹ ہوئے تو ناکامی ہوگی۔

FOLLOW US