اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے پر سوال اٹھا دیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ملاقات کیلئے قونصلر رسائی دے دی ہے۔دفترخارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کے 2 قونصلرز کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔بھارتی جاسوس کو بلوچستان سے 2016 میں گرفتار کیا گیا، کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ سے بھی ملاقات کرائی گئی تھی۔ اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا لیکن اسے سزا دینے کی بجائے بار بار “انسانی بنیادوں” پر قونصلر رسائی دی جا رہی ہے۔ سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
اسے قومی مہمان بنا دیا گیا ہے۔حامد میر نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ بھارت نے انسانی بنیادوں پر ابھی تک کشمیریوں کو کیا سہولتیں فراہم کی ہیں؟۔ ۔واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان نے دوسری بار بھارتی جاسوس کو اعلیٰ بھارتی سفارتکاروں سے ملاقات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کرنے کیلئے پاکستان کی پیشکش قبول کرلی ہے۔ بھارتی جاسو س را ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دے دی گئی ہے۔ اس سے قبل ان کی ملاقات ان کے اہلخانہ سے کروائی گئی تھی۔ کلبھوشن یادیو سے ملاقات کیلئے بھارتی اعلیٰ سفارتکار دفتر خارجہ میں موجود ہیں، جنہوں نے کلبھوشن سے ملاقات کی۔ملاقات کیلئے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ یاد رہے وفاقی حکومت نے 20 مئی کو ایک آرڈیننس جاری کیا تھا۔ جس کے تحت کلبھوشن یادیو کو 60روز میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا کیخلاف اپیل دائر کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ پاکستان نے بھارت کو قونصلر رسائی کی پیشکش بھی کی تھی۔ لیکن بھارت نے پہلے تو یہ آفر قبول نہیں کی تھی لیکن آفر قبول کرلی ہے، یہ سارا عمل عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں کیا جارہا