اسلام آباد(ویب ڈیسک) جج ارشد ملک کی برطرفی کے بعد نوازشریف کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ گزشتہ روز نوازشریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کی نوکری سے برطرفی کے بعد اپنے ٹویٹر پیغام میں تجزیہ نگار کامران خان کا کہنا تھا کہ اس برطرفی کے بعد نوازشریف کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ارشد ملک کے انہیں بری اور سزا دینے کے دونوں فیصلے کالعدم ہو جائیں گے گویا اب دونوں کیسز ایک بار پھر احتساب عدالت جائیں گے اور نئے فیصلے آئیں گے۔
ایک اور ٹویٹر پیغام میں تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ جج ارشد ملک کی سبکدوشی فلیگ شپ العزیز یہ کیسز کے ممکنہ ری ٹرائیل وغیرہ کے محترم نواز شریف کے سیاسی مستقبل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ وہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں سیاست سے تاحیات نااہل ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم علی خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے فیصلہ سنایا۔ جس کے بعد نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔ جب ارشد ملک سے متعلق سکینڈل سامنے آیا تھا تو مریم نواز کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں ارشد ملک کی کی ویڈیوز پیش کی گئی۔ اس کے بعد معاملے کی انکوائری شروع کی گئی۔
اور ارشد ملک کو معطل کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز انتظامی کمیٹی کی جانب سے بڑا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا ۔خیال رہے کہ 22 اگست 2019ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قراردے دیا تھا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاہور ہائیکورٹ سے سفارش کی تھی کہ جج ارشد ملک کے خلاف لاہورہائیکورٹ تادیبی کارروائی کرے،جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کیا ہے۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کیا۔ پریس ریلیز اوربیان حلفی میں ارشد ملک کے انکشافات مس کنڈکٹ کا اعتراف ہیں۔ جج ارشد ملک بادی النظر میں مس کنڈ کٹ کے مرتکب ہوئے۔ن لیگ نے کہا تھا کہ جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کی قانونی حیثیت بھی ختم ہو گئی.ان کا کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا مریم نواز جو حقائق سامنے لائیں وہ درست ہیں