لاہور( نیوز ڈیسک )لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ(ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف کو دو جولائی کو انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ سائنسز سے کرونا وائرس ٹیسٹ کرانے کا حکم دیدیا جبکہ فاضل عدالت نے حاضری معافی کی درخواست پر ریمارکس دیئے کہ جب شہباز شریف نے ٹیسٹ ہی نہیں کرایا تو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ابھی بھی کرونا وائرس کے مریض ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار نعیم احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی جانب سے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی ۔
فاضل عدالت نے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ سائنسز کے ڈائریکٹر کو شہباز شریف کی کرونا وائرس کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت اورضمانتی مچلکے جمع کرانے کی تاریخ میں 7جولائی تک توسیع کر دی۔دوران سماعت فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کی طرف سے کیا نئی درخواست دائر کی گئی ہے ۔شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست دی گئی ہے ،شہباز شریف کینسر کے مریض ہیں ، ان کی ریکوری آہستہ ہوتی ہے، شہباز شریف کرونا وائرس کی وجہ سے آئیسولیشن میں ہیں ۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ چودہ دن گزرنے کے باوجود شہباز شریف کو کرونا وائرس کی علامات ہیں ،ان کی ضمانت منظور ہونے کے بعد سات دن تھے ،ان سات دنوں میں مچلکوں پر دستخط کیوں نہیں کرائے گئے ۔وکیل نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے فاضل عدالت کو آگاہ کیا کہ شہباز شریف نے دستخط کرنے لاہور ہائیکورٹ آنا تھا لیکن بدقسمتی سے ان کا کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آ گئی ۔ شہباز شریف کی میڈیکل رپورٹس کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ جب شہباز شریف نے ٹیسٹ ہی نہیں کرایا تو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ابھی بھی کرونا وائرس کے مریض ہیں ۔عدالت کوبتایا گیا کہ 9 جون کو نیب نے شہباز شریف کو بلایا اور شہباز شریف پیش ہوئے ۔ایک سال دو ماہ ہو گئے ہیں نیب منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر نہیں کر رہا۔
عدالت نے پوچھا کہ لاہور میں کون کون سی لیبارٹریز کرونا کے ٹیسٹ کر رہی ہیں ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ شوکت خانم اور زینت لیب اور دیگر کرونا وائرس کے ٹیسٹ کر رہی ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شوکت خانم والے شاید شہباز شریف کاٹیسٹ کرنا اچھا نہ سمجھیں، شہباز شریف کرونا وائرس کے خطرات کے باوجود ملک میں واپس آئے ۔نیب وکیل نے شہباز شریف کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے تو مچلکوں پر بھی دستخط نہیں کیے۔شہباز شریف نے 25 جون کو کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانا تھا لیکن نہیں کرایا گیا ۔اس طرح تو شہباز شریف وقت مانگتے جائیں گے ،اگر عدالت مناسب سمجھے تو حاضری معافی کی درخواست منظور کر کے دلائل سن لے ۔وکیل نیب نے استدعا کی کہ شہباز شریف کی عدم موجودگی میں کیس سن کر فیصلہ کر دیا جائے ۔فاضل عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں7جولائی تک توسیع کردی .