لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعظم کورونا ٹاسک فورس کے چیئرمین اور معروف سائنسدان ڈاکٹرعطاءالرحمان نے کہا ہے کہ تسلیم کرتا ہوں کہ کورونا کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے، کورونا سے یومیہ اموات کی تعداد غلط بتائی جا رہی ہے، کورونا وائرس کی اکثر اموات کو شمار ہی نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ ملک میں اگر 2 یا 3 ہفتے کا سخت لاک ڈاؤن کیا جاتا تو آج صورتحال یہ نہ ہوتی۔ تسلیم کرتا ہوں کہ ہم کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اگر ماسک پننے کے ایس اوپیز پر عمل کروایا جاتا تو 80 سے 90 فیصد کیسز میں کمی ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے یومیہ اموات کی تعداد غلط بتائی جا رہی ہے۔ کورونا وائرس سے اموات کی شرح 3 یا 4 گنا ہے۔
جبکہ کورونا وائرس کی اکثر اموات کو شمار ہی نہیں کیا جا رہا۔ کورونا سے اموات صرف پھیپھڑوں کے فیل ہونے سے نہیں، بلکہ ہارٹ اٹیک، سٹروک اور گردوں کا فیل ہونا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کورونا وائرس کو حقیقت نہیں سمجھ رہی۔ جس سے صورتحال بہت خراب ہے۔ اگر مکمل لاک ڈاؤن کیا تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ اس لیے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کو فوج اور رینجرز کی مدد سے سیل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے لاہور کے دورہ کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے علاقوں میں پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مختلف حکمت عملی اپنانے کا عندیہ دیا تھا، جس کے تحت لاہور شہر کے سروے کے مطابق کورونا وائرس نے جن علاقوں کو زیادہ متاثر کیا ان میں شاہدرہ، اندرون شہر، مزنگ، شادباغ، ہربنس پورہ، گلبرگ، کینٹ، نشتر ٹان اورعلامہ اقبال ٹان کے علاوہ کچھ رہائشی کالونیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم پنجاب حکومت نے لاہور میں کورونا سے متاثرہ علاقوں کو کل منگل سے سیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ متاثرہ علاقے 2 ہفتے کے لئے بند رہیں گے۔ لاہور کے اندرون شہر، مزنگ، شاہدرہ، شاد باغ، ہربنس پورہ، علامہ اقبال ٹان، کینٹ، گلبرگ، نشتر ٹان کے ہاٹ سپاٹ ایریاز شامل ہیں، پابندی کم سے کم 2 ہفتے کیلئے ہوگی، گروسری، میڈیکل سٹورز، دودھ دہی کی دکانیں اور تندور کھلے رہیں گے۔