کراچی (ویب ڈیسک) ’’ وہ برطانوی نوجوان جو پاکستان میں سیروسیاحت کیلئے آیا تھا۔۔ ‘‘ اور پھر وہ اچانک سندھ کے ایک گاؤن کے سکول میں پرنسپل کیسے لگا؟ حیران کُن داستان سامنے آگئی۔ برطانیہ کے شہر ویلز سے تعلق رکھنے والا نوجوان اسٹیوگزشتہ 10 سال سے سندھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں قائم کیے گئے ایک اسکول میں بطور پرنسپل خدمات سر انجام دے رہے ہا ہے اور روانی سے سندھی بھی بولتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے اسٹیو کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ روانی سے سندھی بولتے دکھائی دے رہے ہیں ۔
ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا کہ برطانوی نوجوان سندھ کے ایک دور دراز دیہی اسکول میں بچوں کو تعلیم دینے کے لیے کوشاں ہے، ان کی عاجزی ، تعلیم سے وابستگی اور سندھی زبان کی ترویج کیلئے کاوشیں قابلِ تعریف ہیں۔اسٹیو کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سیاحت کی غرض سے آئے تھے لیکن پاکستان بالخصوص سندھ کے لوگوں نے انہیں اتنا پیار دیا کہ وہ اس کے بدلے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔برطانوی شہری خیر پور شہر سے20 کلو میٹر دور جنوب میں پرانے نیشنل ہائی وے پر کوٹ ڈیجی کے اسکولناز ہائی اسکول میں انگلش پڑھاتے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرکے اسٹیو نے 2010 میں پاکستان کا رخ کیا۔ یہاں آنے پر انہیں سندھی ثقافت نے اس قدر متاثر کیا کہ وہ یہیں کے ہوکر رہ گئے۔اسٹیو کا کہنا ہے کہ وہ سندھ کی ثقافت سے خوب لطف اندوز ہورہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سندھ کی مہمان نوازی کے قصے سنے تھے اور پھر حقیقت میں بھی دیکھا کہ واقعی سندھ کی مہمان نوازی کی کوئی مثال نہیں۔انہوں نے کہا کہ میں جب بھی کسی شہر یا گاوں جاتا ہوں تو وہاں کے لوگ پرجوش ہو کر استقبال کرتے ہوئے کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں، اتنا اچھا رد عمل ملتا ہے جو ناقابلِ بیان ہے۔2010 میں پاکستان آنے والے اسٹیو سندھ میں تعلیم پر بھرپور کام کرنے والی این جی او انڈس ریسورس سینٹر یعنی آئی آر سی کی جانب سے پرنسپل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔