استنبول( ویب ڈیسک) ترکی کے سابق وزیراعظم اور موجودہ صدر طیب ایردوآن کے سب سے بڑے حریف اور ناقد نے ایک بار پھرحکومت اور طیب ایردآن کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدرعوام میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کیساتھ حکومت کو ایک پروپیگنڈہ کمپنی میں تبدیل کرکے ترکی کو ایک بونا ملک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت ‘فیوچرپارٹی’ کے سربراہ احمد دائود اوگلو نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوآن اور ان کی جماعت ، “انصاف و ترقی” (آق) افواہوں اور پروپیگنڈے کی میگا میڈیا مشین بن کر ان افواہوں کو فروغ دے رہی
ہیکہ ترکی میں ایک اور بغاوت کی کوشش کی جا رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں سابق وزیراعظم احمد دائود اوگلو نے کہا کہ حکمران عوام سے خوفزدہ ہوہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال ہمارے ملک کو بونا ریاست میں تبدیل کرتی ہے۔ حکمران اتھارٹی کو ایک پروپیگنڈا کرنے والی کمپنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ریاستوں کو سنجیدگی سے سنبھالنا چاہیئے نہ کہ پروپیگنڈا مہموں مہمات چلانا چاہیے۔قبل ازیں ایک پریس انٹرویو میں احمد دائود اوگلو نے کہا کہ ایردوآن اور ان کی جماعت کی تقریریں اور اقوال سیاسی ایجنڈے کو تبدیل کرنے کی کوششیں ہیں۔ ملک میں فرد واحد کے آمرانہ اور استحصالی رجحانات کو قانونی حیثیت دینے کی ایک کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے مبینہ بغاوت کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے حکمران جماعت کے ماتحت میڈیا اور سماجی مواصلات سے متعلق موضوع کا بھی تذکرہ کیا۔ احمد دائود اوگلو نے کہا کہ بدقسمتی سے حکمران طبقے کیکچھ حامی جب بغاوت کے امکان کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے اور اسلحہ کے حصول کی کوشش کررتیہیں۔ بغاوت کے خدشات کی آڑ میں ایردوآن کے حامیوں کو مزید مسلح کیا جا رہا ہے۔