سیول:جنوبی کوریا کے حکام نے کہاہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی پراسرار خاموشی ان کی بیماری کے بجائے کورونا وائرس کے باعث ہوسکتی ہے۔غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کے وزیر برائے شمالی کوریائی امور کاکہنا تھاکہ کم جونگ ان 15 اپریل کو اہم دن کے موقع پر شاید کورونا وائرس کے باعث سامنے نہیں آئے ہوں۔ خیال رہے کہ کم جونگ ان 15 اپریل کو شمالی کویا کے بانی اور ان کے دادا کے یوم ولادت کی مناسبت سے منعقدہ تقریبات میں شریک نہیں ہوئے تھے اور مسلسل ان کی سرگرمیوں کو پوشیدہ رکھا جارہا ہے جبکہ ان کی صحت کے بارے میں متضاد رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں۔
جنوبی کوریا کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہیں شمالی کوریا میں کوئی غیر معمولی سرگرمیاں نظر نہیں آئیں اور کم جونگ ان کی صحت کے معاملات پر خبردار بھی کرچکے ہیں۔ کورونا وائرس کے حوالے سے شمالی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ ملک میں اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا لیکن وبا کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ۔جنوبی کوریا کے وزیر کم یون کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان کی خاموشی کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ جب سے انہوں نے اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے کبھی بھی کم سنگ کی تقریب سے غیر حاضر نہیں رہے تھے لیکن کورنا وائرس کی تشویش کے باعث کئی تقریبات کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری سے اب تک دو ایسے موقع آئے ہیں جب کم جونگ ان تقریباً 20 دن کے لیے نظر نہیں آئے ہوں اور میرے خیال میں کورونا وائرس کی صورت حال میں غیر معمولی نہیں ہے۔
کم جونگ اٴْن کی موت کی افواہیں اس وقت پھیل گئیں جب ایک امریکی صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ چینی ریاست ہانگ کانگ کے ایک ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ چل بسے۔ اسی طرح امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں ہانگ کانگ کے ٹی وی چینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم جونگ اٴْن شدید علالت کے بعد چل بسے۔ساتھ ہی امریکی اخبارنے ایک جاپانی میگزین کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کم جونگ اٴْن کی موت نہیں ہوئی بلکہ ان کی صحت خراب ہے۔اس سے قبل بھی کم جونگ اٴْن کے شدید علیل اور دماغی طور پر مفلوج یا مردہ ہونے کی خبریں گردش میں تھیں۔