واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس گزشتہ سال چین سے ہی چمگادڑوں سے انسانوں میں پھیلا، سامنے آنے والے اور دستیاب شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس جانوروں سے ہی پھیلا، شواہد نہیں ہیں کہ وبا کسی لیبارٹری میں تیار کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے کورونا کو لیبارٹری میں تیار کیے جانے کے خدشات کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اس بات کے تاحال شواہد نہیں ملے کہ کورونا وائرس کسی لیبارٹری میں تیار ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مذکورہ وضاحت ایک ایسے وقت مین آئی ہے کہ جب کہ گزشتہ ہفتے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی حکومت کی ہدایت پر امریکی خفیہ اداروں نے کورونا کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے معاملے کی تفتیش شروع کردی۔ عالمی ادارہ صحت کی میڈیا ترجمان نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ کورونا وائرس کو کسی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔ عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اب تک سامنے آنے والی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس گزشتہ سال چین سے ہی چمگادڑوں سے انسانوں میں پھیلا اور اب تک اس کے شواہد نہیں ہیں کہ وبا کسی لیبارٹری میں تیار کی گئی۔ترجمان فدیلا چیب کا کہنا تھا کہ اب تک کے سامنے آنے والے اور دستیاب شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس جانوروں سے ہی پھیلا۔
ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی تک اس کے بات کے بھی شواہد نہیں ملے کہ کس طرح کورونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا، تاہم یہ واضح ہے کہ وائرس جانوروں سے ہی شروع ہوا اور جانوروں نے ہی اسے انسانوں میں منتقل کرنے کرنے میں کردار ادا کیا۔خیال رہے کہ چند تحقیقات میں یہ دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ کورونا وائرس ووہان شہر کی گوشت مارکیٹ سے چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا، مذکورہ مارکیٹ میں چمگادڑوں، سانپوِں، سوؤر اور کتوں سمیت دیگر جانوروں کا گوشت دستیاب ہوتا ہے۔