اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں لاک ڈاؤن کومزیدتوسیع دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ، لاک ڈاؤن میں توسیع کتنی ہوگی،اعلان کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں صوبائی وزرائےاعلیٰ، عسکری وسول اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزرا،معاونین خصوصی چیئرمین این ڈی ایم اے نے بھی شرکت کی۔قومی رابطہ کمیٹی کےاجلاس میں کوروناوائرس کی موجودہ اور متوقع صورتحال پر تفصیلی غورکیاگیا جبکہ صوبوں کی جانب سے لاک ڈاؤن پرتجاویزکمیٹی میں پیش کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاق اور صوبوں نے لاک ڈاؤن سے متعلق یکساں پالیسی پر اتفاق کرلیا اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے مجموعی صورتحال پرسفارشات کمیٹی میں پیش کیں۔ذرائع کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی نے ملک میں لاک ڈاؤن کومزیدتوسیع دینے اور ملک بھرمیں کوروناٹیسٹنگ لیب بڑھانےکافیصلہ کرتے ہوئے کہا لاک ڈاؤن میں توسیع کتنی ہوگی،اعلان کیا جائے گا۔اجلاس میں قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل دوبارہ بلانے پر بھی اتفاق ہوا، قومی سطح کے اہم فیصلے کل کئے جائیں گے۔گذشتہ روز اسد عمرکی قیادت میں نیشنل کمانڈ اینڈآپریشن سینٹرنےاجلاس کےلئے تجاویزتیار کی تھیں اور کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی، شرکاء نے 14 اپریل کے بعد کی صورتحال کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا۔اسد عمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وباء پر موثر روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، مقامی سطح پر وباء کا پھیلائو بڑھ رہا ہے، جس کو روکنے کیلئے موثر اقدامات ضروری ہیں۔وفاقی وزیرکاکہناتھا کہ کورونا ٹیسٹ کی دستیاب سہولیات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اجلاس میں صوبائی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے انٹرنیشنل کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں پھیل گیا ہے ، ترقی پذیر ملکوں کو یہ فکر ہے کہیں غریب بھوک سے نہ مرجائیں، لاک ڈاون کی وجہ سے بھوک کے مسائل سے بھی نمٹنا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے،سیکرٹری جنرل یو این سے مطالبہ کیا کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں ریلیف دیاجائے۔خیال رہے پاکستان میں کو وِڈ نائنٹین کے مریضوں کی تعداد 5374 اور اموات کی تعداد 93 ہو گئی ہے جبکہ وائرس سے متاثرہ 1095 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔