لاہور(نیوز ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز کو طلبہ و طالبات سے 8لاکھ 50 ہزار سے زائد وصول کی گئی فیس واپس کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکم پر عملدرآمد نہ کرنے والے نجی میڈیکل کالجز کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔چیف جسٹس نے میڈیکل کالجز کو میرٹ پر پانچ،پانچ طلبہ کو داخلے
دینے کی بھی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کی وصولی کے خلاف ازخودنوٹس کی سماعت کی۔آغاز پر پی ایم ڈی سی،یوایچ ایس اور دیگر فریقین پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات پیش کیں۔چیف جسٹس نے ریڈ کریسنٹ کالج کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ 8لاکھ 50ہزار سے زائد وصول کی گئی فیس واپس کرنے پر شاباش دیتا ہوں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کے دور میں قواعد کے برعکس رجسٹرڈ میڈیکل کالجز کے خلاف بھی نوٹس لیا ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈاکٹر عاصم سے مکالمہ کیا کہ ہم پیسوں کی وصولیاں کرارہے ہیں، آپ کو بھی چار سے ساڑھے چار ارب روپے دینے پڑسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پورے پاکستان میں تمام نجی میڈیکل کالجز طلبہ سے8 لاکھ 50ہزار سے زائد وصول کیے گئے پیسے واپس کریں اور اسکی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کی جائے اورفیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے والے نجی میڈیکل کالجز کے خلاف کارروائی کی جائے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو نجی میڈیکل کالجز کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا اور ریمارکس دئیے کہ کسی کو لوگوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دو ںگا۔چیف جسٹس نے میڈیکل کالجز کو میرٹ پر پانچ،پانچ طلبہ کو داخلے دینے کی بھی ہدایت کی۔