Saturday November 30, 2024

اسٹیبلشمنٹ کیساتھ اختلافات، مارچ میں حکومت جانے کی خبریں دینے والے صحافیوں کی حسرت پوری نہ ہو سکی ، سہیل وڑائچ اور سلیم صافی کی حقیقت کھل کر سامنےآگئی

اسلام آباد: سوشل میڈیا پر اس وقت نئی بحث جاری ہے کہ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے فروری کے مہینے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مارچ کے بعد عمران حکومت کی چھٹی ہو جائے گی۔ اس حوالے سے تمام منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔سہیل وڑائچ نے وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں‘ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور موجودہ حکومت کے وزراء کی ناقص کارکردگی کے باعث مقتدر حلقوں نے وفاقی حکومت کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور مارچ کے بعد سب سے پہلے وفاقی حکومت جائے گی۔صرف یہی نہیں پچھلے سال 2019 میں سلیم صافی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ عثمان بزدار کی مارچ (2019) کو پنجاب حکومت ختم ہوجائے گی۔

اب ایک سال ہوگیا لیکن عثمان بزدار ابھی تک عہدے پر براجمان ہے۔ایسے ہی دعوے عارف حمید بھٹی، ڈاکٹر شاہد مسعود، ڈاکٹر دانش ، حامد میر اور دیگر اینکرز بھی کرتے رہے ہیں لیکن ہر ایک کے دعوے غلظ ثابت ہوتے رہے ۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا تھا کہ دسمبر 2019 تک عمران خان کی حکومت ختم ہوجائے گی لیکن ایسا نہ ہوا ۔ اسکے بعد بھی متعدد دعوے آئے۔عمران خان حکومت کے خاتمے کا دعویٰ کرنیوالے صحافیوں میں ایک بیانیہ مشترک نظر آتا ہے اور وہ یہ ہے کہ فوج عمران خان سے ناراض ہے۔ یہ تمام صحافی ہر بار اسی جواز کو جواز بناتے ہیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دوریاں پیدا ہوگئی ہیں اسلئے عمران خان کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

FOLLOW US