اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مزید بندشیں جاری رکھنے کی کل باقاعدہ تاریخ دی جائے گی، لوگوں کو آگاہ کیا جائے گا کہ پورے ملک میں فلاں تاریخ تک کاروبار اور سفری سرگرمیوں پر بندش ہوگی، یہ اعلان تمام صوبوں کے اتفاق سے کیا جائے گا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرنیشنل کمانڈ سینٹر بنایا گیا ہے، اس میں صوبے اورادارے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں فیصلہ سازی میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے، شہریوں کو بچانا ہے اور بیماری کو پھیلنے سے روکنا ہے، اسی طرح معاشی بوجھ بھی لوگوں پر نہیں پڑنا چاہیے، اگر زندہ رہیں گے تو بیماری سے لڑ سکیں گے۔دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو چاہے گا کہ ہم بندش نہ لگائیں، اگر ہم لاک ڈاؤن لگا دیں اور لوگ گھروں میں بھوکے رہیں گے تو آپ لوگوں کو گھروں میں نہیں روک سکیں گے۔اس مثال بھارت کی ہے،
جہاں لاک ڈاؤن کرکے لوگوں کو گھروں میں بند کیا گیا لیکن لوگ لاکھوں کی صورت میں باہر نکل آئے۔ پاکستان میں تمام چیزوں کو دیکھ کر فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ عوام کی معاشی ضرورتوں کو پورا کیا جارہا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ امدادی پیکج کی رقم فوری عوام تک پہنچے اور وہ اپنی اشیاء خرید سکیں۔ اسٹورز پر چیزوں کی سپلائی پہنچانا بھی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کورونا مریضوں کو مجرم بنا کر پیش نہیں کرنا، بلکہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے، اگر ایسا ہوا تو لوگ بیماری کا بتانا ہی چھوڑ دیں گے۔حکومت نے محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے ادارو ں کوہدایت کی ہے کہ کورونا مریضوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے تاکہ لوگ خود محکمہ صحت اور ہسپتالوں سے رابطہ کریں۔ گندم کی کٹائی کیلئے چیف سیکرٹری کو اقدامات کرنا ہوں گے، ملک میں آٹے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ہمیں آٹے کی بہتر صورتحال نظر آنا شروع ہوگئی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ کورونا کیخلاف صوبوں اور ضلعی انتظامیہ نے اپنے طور پر مختلف عرصے کیلئے پابندیوں کا اعلان کیا تھا لیکن کل قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لاک ڈاؤن کے دوران بندشوں کی باقاعدہ تاریخ دی جائے گی۔ تاکہ لوگوں کو پتا ہو کہ ہم نے اس تاریخ تک بندش کا سامنا کرنا ہے۔ یہ اعلان تمام صوبوں کے اتفاق سے کیا جائے اور ہر علاقے پر اس کا نفاذ ہوگا۔