کراچی: حکومت پاکستان نے 2 اپریل تک اندرون ملک تمام پروازیں معطل کردیں، ہرقسم کی چارٹرڈپروازیں اورنجی مسافرطیارو ں پر پابندی عائد ہوگی، تاہم کارگو اور خصوصی پروازوں پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ ایوی ایشن ڈویژن کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر اندرون ملک تمام پروازیں معطل کردی ہیں۔ اندرون ملک تمام پروازیں 26 مارچ صبح 6 بجے سے 2 اپریل صبح 6 بجے تک معطل رہیں گی۔ بتایا گیا ہے کہ ہرقسم کی چارٹرڈ فلائٹ، پرائیویٹ ایئرکرافٹ اورنجی مسافرطیارو ں پر پابندی عائد ہوگی۔ کارگو جہازوں اور خصوصی پروازوں پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسی طرح پاکستان ریلویز نے بھی ملک بھر میں ٹرین لاک ڈاؤن کردیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی منظوری وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے ریلوے کے ایک اعلیٰ ویڈیو لنک اجلاس میں دی۔ ٹرینوں پر لاک ڈاؤن کا اطلاق تمام ایکسپریس ٹرینوں اور برانچ لائینوں پر چلنے والی مسافر ٹرینوں پر ہوگا۔
جبکہ فریٹ اور گڈز ٹرینوں کو آمد وفت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ٹرین لاک ڈاؤن کے فیصلے کے مطابق ملک بھر میں چلنے والی تمام مسافر ٹرینیں منگل کی رات بارہ بجے بند کرردی گئی ہیں جبکہ وہ ٹرینیں جو اپنی منزل مقصود پر پہنچنے کے لئے ریلوے ٹریک پر رواں دواں ہیں۔ انہیں آج بروز بدھ منزل مقصود پر پہنچنے کے بعد بند کردیا جائے گا۔ ٹرین کی بندش کے فیصلے کا اطلاق 31 مارچ تک جاری رہے گا۔ دوسری جانب نیشنل کورونا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پاکستان کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس سے پہلی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔ لاہور میں کورونا وائرس کا متاثرہ ایک مریض چل بسا، جس کے بعد پاکستان میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 7 ہو گئی ہے۔ پاکستان میں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 916 ہوگئی ہے، سندھ میں 407، پنجاب میں 265، خیبرپختونخوا میں 38 افراد کرونا کا شکار ہوئے جبکہ بلوچستان میں 110، اسلام آباد میں 15، گلگت میں 80 اور آزاد کشمیر میں ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔عالمی سطح پر وباء کے پھیلاؤ کی صورتحال کو دیکھا جائے تو دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کل کیسز کی تعداد 3 لاکھ 95 ہزار 5 سے زائد ہوگئی ہے۔ جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 17 ہزار100 سے تجاوز کرگئی ہے۔ اسی طرح ایک لاکھ 3 ہزار سے زائد لوگ صحت یاب ہوگئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے نزدیک 24 گھنٹے میں 85 فیصد کیسز یورپ اورامریکا میں رپورٹ ہوئے، امریکا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ صورتحال سے لگ رہا ہے کہ امریکا عالمی وباء کا نیا مرکز بن سکتا ہے۔