اسلام آباد (ویب ڈیسک) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان اور حکومتی ذمہ داران کی سینئر صحافیوں سے کرونا وائرس بریفنگ کے دوران اینکر پرسن مہر بخاری نے پاکستان کے قرضوں کی شرائط اور آئی ایم ایف کے حوالے سے سوال پوچھا۔ خاتون اینکر پرسن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم ایسی صورتحال میں نہیں آئے جو ہمارے ملک کی معیشت کیلئے بہت زیادہ بری ہو، ہم اپنے عالمی تعلقات سے جتنی ممکنہ امداد لے سکیں اور جتنی بہتر شرائط کراسکیں وہ کروا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ آئی ایم ایف سے بات کر رہے ہیں
کہ کرونا وائرس پر جو بھی اخراجات ہوں گے وہ ہمارے خسارے میں شمار نہیں کیے جائیں گے، اس وائرس کی وجہ سے ریلیف کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف نے آمادگی ظاہر کی ہے، ہمیں مزید امدادی رقم کی ضرورت ہوئی تو ہم آئی ایم ایف کے پاس جاسکتے ہیں۔عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ کرونا وائرس کے معاملے پر ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک نے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ آسان شرائط پر پاکستان کی مالی مدد کریں گے تاکہ ہم اس صورتحال سے اچھی طرح نمٹ سکیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو کم سے کم تکلیف دیں۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے ڈیڑھ لاکھ پاکستانی واپس آنا چاہ رہے ہیں، ان سے کہیں گے کہ 2 ہفتے تک یہاں نہ آئیں ، ہمارے پاس ابھی ان کو قرنطینہ کرنے کیلئے سہولیات موجود نہیں ہیں۔سینئر صحافیوں کو کرونا وائرس کے حوالے سے بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ پوری دنیا بارڈر بند کر رہی ہے تو ہم اپنے بارڈرز کو کیوں کھول رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان سے صرف ٹرک آرہے ہیں ،
ہم نے صرف پھنسے ہوئے ٹرکوں کیلئے بارڈر کھولا ہے۔وزیر اعظم نے بتایا کہ ہمارے ڈیڑھ لاکھ پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں، یہ ان ملکوں سے آرہے ہیں جہاں وائرس پھیل رہا ہے، ہم نے اس پر پوری بحث کی ہے کہ اگر ہم انہیں ابھی لے کر آتے ہیں تو ہمارے پاس ان کو قرنطینہ کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے،تافتان کے لوگوں کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے لیکن اگر ڈیڑھ لاکھ لوگ آئیں گے اور پورے ملک میں پھیل جائیں گے تو ہمارے لیے ان کو ٹریس کرنا مشکل ہوجائے گا۔ اس معاملے پر این ڈی ایم اے سے بات کی ہے انہوں نے 2 ہفتوں کا وقت مانگا ہے، ان لوگوں سے کہوں گا کہ دو ہفتے تک باہر رہیں تاکہ اس وقت تک ہم سہولیات تیار کرسکیں