اسلام آباد (ویب ڈیسک) جاپان نے پاکستان میں ٹیکسٹائل کی تعلیم کے فروغ کیلئے 500 ملین جاپانی ین کی امداد کا اعلان کردیا۔جاپانی حکومت کی جانب سے نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کی استعداد کار بڑھانے کیلئے 500 ملین جاپانی ین (تقریباً 700 ملین روپے) کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امداد کی فراہمی
کے معاہدے پر جاپان کے پاکستان میں تعینات سفیر متسودا کونی نوری اور اکنامک ڈویژن کے سیکرٹری سید پرویز عباس نے دستخط کیے۔خیال رہے کہ نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے جو ٹیکسٹائل کے شعبے میں تعلیم فراہم کرتی ہے۔ جاپانی امداد کے ذریعے یونیورسٹی کو رنگ سپننگ مشین، الیکٹرانک فلیٹ نٹنگ مشین، کاربن فائبر رپیئر لومز اور دیگر آلات فراہم کیے جائیں گے۔
جبکہ دوسری جانب ایک خبر کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ملک میں کرونا کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے ساڑھے 15 ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا۔بدھ کے روز ترکی میں صدر رجب طیب اردگان کی صدارت میں اہم ترین اجلاس ہوا جس میں متعلقہ حکام اور وزرا نے شرکت کی، یہ اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد صدر اردگان نے کرونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کیلئے 21 نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترک حکومت 100 ارب لیرا (تقریباً ساڑھے 15 ارب ڈالر) کا ریلیف پیکج فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے شہریوں سے ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھنے اور گھروں پر رہنے کی اپیل کی اور کرونا وائرس کو ترک صنعتکاروں کیلئے بہترین موقع قرار دیا۔ترک صدر نے کہا کہ اگر ایک یا دو ہفتے تک سختی کے ساتھ کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روک لیا جائے تو ایسے بہت سے صنعتکار جو چین چھوڑنا چاہ رہے ہیں وہ ترکی منتقل ہوسکتے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ترکی میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 98 ہوچکی ہے جبکہ وہاں اس وائرس سے اب تک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ملک میں کرونا کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات کا ازالہ کرنے کیلئے ساڑھے 15 ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا۔ قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز ترکی میں کرونا وائرس کی وجہ سے 2 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ترکی نے سکول ، یونیورسٹیز ، مساجد اور ایک درجن سے زائد ممالک کی فلائٹوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے، ترکی نے عوامی مقامات بھی بند کردیے ہیں اور صرف لائسنس یافتہ ریستورانوں کو کاروبار کرنے کی اجازت ہے۔