Wednesday October 23, 2024

اب بھی کہوعمران خان کچھ نہیں کر رہا۔۔۔ لندن میں پی آئی اے کے چرچے، لوگوں نے تمام ائیرلائنز کابائیکاٹ کرتے ہوئے پی آئی اے میں سفر کرنے کا اعلان کر دیا

لندن (ویب ڈیسک) اینکر پرسن مبشر لقمان نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر پی آئی اے کے عملے نے مسافروں کی ہینڈلنگ میں کمال کردیا۔اپنے ایک ٹویٹ میں اینکر پرسن مبشر لقمان نے انکشاف کیا کہ لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر مسافروں کی جانب سے پی آئی اے اور اس کے عملے کو بہترین سروسز فراہم کرنے پر خوب سراہا جارہا ہے۔ دوسری جانب مسافروں کی جانب سے ایمریٹس ایئر لائن کے حوالے سے شکایات کے انبار لگائے گئے ہیں۔مبشر لقمان نے پی آئی اے کی اس کامیابی کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا خوب دن ہے کہ آج پی آئی اے کی سروس ایمریٹس سے بھی زیادہ اچھی ہوچکی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ 2012 اور 2013 کے دوران پوری دنیا میں کورونا وائرس کے چالیس کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔

عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ کے مطابق کوروناوائرس ماضی میں بھی سامنے آچکا ہےپریل 2012 سے مئی 2013تک کورونا وائرس کے چالیس کیسز کی مختلف لیبارٹریز سے تصدیق ہوئی تھی ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق یہ کیسز مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں سامنے آئے تھے جن میں اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان 40 کیسز میں سے20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ادارے کے مطابق یہ کیسز فرانس ، جرمنی اور برطانیہ میں بھی رپورٹ ہوئے تھے اور ان تمام کیسز کا مشرق وسطیٰ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق تھا۔فرانس اور جرمنی میں متاثر ہونے والے افراد نے خود کبھی مشرق وسطیٰ کا سفر نہیں کیاتھا تاہم ان کے قرابت داروہاں سے آئے تھے جن سے انہیں بھی یہ مرض لاحق ہوگیا۔کورونا وائرس کا آخری کیس دس مئی2013کو سامنے آیا تھا۔متاثرہونے والے انتالیس افراد کی تفصیلات کے مطابق اکتیس مرد تھے اور ان کی عمریں 24 سے 94سال تک تھیں۔ان تمام کیسز کی لیبارٹریز سے تصدیق ہوئی تھی اور مریضوں کو ہسپتال بھی منتقل ہونا پڑا۔بہت سے مریضوں میں یہی علامات بھی ظاہر ہوئیں جو ابھی ہیں تاہم اس وقت کچھ لوگوں کو ڈائیریا کی شکایات بھی ہوئی تھیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک مریض ایسا بھی تھا جس میں مذکورہ علامات نہیں تھیں تاہم بخار، جسم میں درد اور دست جیسی شکایا ت تھیں، اس کا نمونیہ بھی اتفاقی طور پر ریڈیوگرافی کے دوران سامنے آیاتھا۔عالمی ادارے کے مطابق ان چالیس میں سے بیس مریض ہلاک ہوگئے تھے۔

FOLLOW US