پشاور(ویب ڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیمی اداروں، شادی ہالزاور دیگر پابندیوں کے بعد گھروں اور نجی مقامات پر تقاریب پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔جبکہ صوبہ بھرمیں بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانیں بھی بند رہیں گی۔ڈان نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں کرفیو لگانے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اشیائے ضروریہ کی دکانیں 24 گھنٹے کھلی رہیں گی۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کورونا سے متعلق ٹاسک فورس کے اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متعلق ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے جبکہ کچھ دنوں میں مزید ٹیلی فون لائن قائم کر رہے ہیں۔ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں راشن اور ادویات کی دکانیں 24 گھنٹے کھلی رہیں گی، باقی تمام دکانیں صبح 10 سے شام 7 تک کھلی رہیں گی۔تمام ریسٹورینٹ 5 اپریل تک بند رہیں گے، ڈیلوری اور گھر پر لے جانے کی سہولت دستیاب ہوگی۔حجام اور بیوٹی پارلرز 15 دن کے لیے بند رہیں گے۔گھروں اور کمپاو¿نڈز میں ہونے والی تمام نجی تقاریب ممنوع ہوں گی۔سرکاری دفاتر پیر سے جمعرات صبح 10 سے سہ پہر 4 تک کھلیں رہیں گے، جمعہ کو یہ دفاتر 12 بجے بند ہوں گے۔سرکاری اجلاس میں 5 افراد سے زائد کی شرکت منع ہوگی۔تمام سیاحتی مقامات کو خالی کروالیا جائے گا جبکہ تمام وزرا، مشیر اور معاونین خصوصی کے دفاتر بند ہوں گے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت نے 50 سال سے زائد عمر کے سرکاری ملازمین کو تنخواہ کےساتھ 15 روز کی چھٹیوں پر بھیج دیا ہے۔وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے تمام سرکاری دفاتر بند کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔خیبر پختون خوا میں اب تک کورونا وائرس کے 15 متاثرین کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اس سے قبل مشیراطلاعات خیبرپختونخواہ اجمل وزیرنے بتایا تھا کہ وائرس کے پیش نظر صوبےبھرمیں ایمرجنسی نافذ اور اسکول یونیورسٹیز 15 روز کیلئے بند کردیے گئے ہیں۔وزیر اعلی کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، محکمہ صحت کو 5 ارب روپے جاری کردیے گئے ہیں۔ صوبے بھر میں 12 سو آئی سولیشن وارڈز بھی بنائے گئے ہیں۔