Saturday November 30, 2024

پاکستان کو لاک ڈاون کرنا ممکن نہیں، وزیراعظم کا قوم سے خطاب میں اعلان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو لاک ڈاؤن نہیں کیا جاسکتا، ملک میں کورونا کے ویسے حالات نہیں، جیسے دوسرے ممالک میں ہیں، ہماری معاشی حالت ایسی ہے، اگر لاک ڈاؤن کیا تو ہمارے لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ انہوں نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے قوم کو کورونا وائرس پر اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستانیو! آج میں کورونا وائرس پر بات کروں گا۔ مجھے خوف ہے کہ ملک میں افراتفریح پھیل رہی ہے، سب سے پہلے 15جنوری کو کہا کہ ہم کورونا پر ایکشن لینے لگے ہیں، کیونکہ چین میں وائرس پھیل چکا تھا۔ یہ وائرس ایک قسم کا فلو ہے، اس کی خاصیت یہ تیزی سے پھیل جاتا ہے، عوام کو مطمئن ہونا چاہیے کہ 97 فیصد کیسز باکل ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس میں چارپانچ فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑتا ہے، ایک لاکھ 90 ہزار کیسز ہوئے ہیں، اس کی خطرناک چیز یہ ہے کہ یہ تیزی سے پھیلتا ہے، اگر 100لوگوں کو کورونا ہوتا ہے تو اس میں 3 فیصد کیلئے خطرناک اس لیے ہے کہ ان کی عمرزیادہ ہے، یا پھر قوت مدافعت کم ہے، کوئی بیماری ہے، چین کے بعد ایران میں کورونا پھیلا، وہاں ہمارے زائرین گئے ہوئے تھے۔

زائرین جو واپس آرہے ہیں، ان کو بلوچستان میں ویرانہ ہے، وہاں ڈاکٹرز پہنچانا بڑا مشکل کام ہے، میں بلوچستان حکومت اور فوج کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے بڑا کام کیا ہے۔ورنہ یہ بڑا مشکل کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہمارا کردار 15جنوری سے شروع ہوا، ایئرپورٹ پر اسکریننگ شروع کی۔9 لاکھ لوگوں کو اسکین کیا، پہلا کیس26 فروری کو آیا۔ ہم نے پچھلے ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا، وہ تب بلائی جب پاکستان میں 20 کیسز ہوگئے۔ اٹلی کو تب لاک ڈاؤن کیا گیا، جب بڑھ گیا، اسی طرح یورپ میں کیا گیا۔ ہمیں بھی تجویز دی گئی کہ ہم بھی شہر بند کردیں، لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں وہ حالات نہیں ہیں، یہاں غربت ہے،اگر ہم شہر بند کردیں گے تو یہاں توپہلے ہی حالات خراب ہیں، ایک طرف کورونا سے بچائیں گے تو دوسری طرف بھوک سے مر جائیں گے، اسی لیے ہم نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا، تعلیمی اداروں کو بند کیا ، سرحدیں سیل کیں۔ کورونا کیخلاف این ڈی ایم اے کو متحرک کیا، ان کو فنڈز دیے، اور ذمہ داری لگائی کہ اگر بیماری پھیلتی ہے تو وینٹی لیٹرز منگوائے جائیں، اگر بیماری پھیلتی ہے تو چار پانچ فیصد پر شدید حملہ کرے گی، ان کو وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم برطانیہ، چین اور باقی ممالک کو بھی اسٹڈی کررہے ہیں، صدر مملکت چین گئے ہیں، ہم وہاں سے مدد لیں گے۔

میں لوگوں کو بتا دوں ، ذہن میں ڈال لیں کہ اس وائرس نے پھیلنا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اگر پھیل گئی تو یہاں بھی پھیلے گی، ہم نے وائرس سے نمٹنے کیلئے معاشی کمیٹی بنائی، اور کورونا سے نمٹنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، معاشی کمیٹی دنیامیں معیشت کی کریش کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو دیکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وائرس کی جنگ حکومت اکیلی نہیں لڑ رہی ، بلکہ یہ جنگ قوم کو لڑنا ہوگی۔ پہلی چیز جہاں بھی بڑے اجتماعات ہورہے ہیں، وہاں نہ جائیں، 40 لوگوں کے اجتماع میں نہ جائیں، بند کمروں میں اگر زیادہ لوگ ہیں تو وہاں نہ جائیں، اسی طرح ہاتھ ملانے سے وائرس پھیلتا ہے، ہاتھ ملانے والا جب اپنی آنکھوں اور منہ کو لگاتا ہے تو وائرس پھیلتا ہے، ہاتھوں کو واش کرنا ہے، بیرون ممالک سے آنے والے خود کو اکیلا رکھیں، کم ازکم 2 ہفتے احتیاط کریں، چوتھی چیز یہ ہے کہ اگر کسی کو نزلہ زکام یا کھانسی ہوجائے تو فوری ہسپتال نہیں جانا، اٹلی کے پاس وسائل ہیں وہ نہیں کرپارہے ہیں۔ 90 فیصد لوگ تو ویسے ہی تھوڑی سی علامات کے باعث ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس لیے گھروں میں رہیں۔ احتیاط کریں۔ گھبرانا نہیں ہے، ہمارا بطور مسلمان ایمان ہے زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ احتیاط کرو، اونٹ بھاگنے کا ڈر ہے تو اس کو باندھو۔ ہم انشاء اللہ یہ جنگ جیتیں۔ اپنے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف کو کہتا ہوں پوری قوم آپ کے ساتھ ہے۔ اورسیزپاکستانیوں کو چاہیے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی پوری طرح مدد کی جائے۔ ہمارے طلباء جو ووہان میں ہیں ، ان کے لیے خوشخبری ہے کہ چین نے وائرس پر قابو پالیا ہے، دنیا میں وائرس اوپرجارہاہے، جبکہ چین میں اب نیچے جارہا ہے۔علماء کرام سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ پربڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کردار ادا کریں۔

FOLLOW US