لاہور: بھارت سے جان بچانے والی ادویات درآمد کرنے کی اجازت کے غلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔بعض کمپنیاں جان بچانے والی ادویات کے ساتھ دیگر ادویات بھی امپورٹ کرنے لگی ہیں۔ادویات کی درآمد سے بھارت کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچ رہا ہے۔بھارت سے ادویات کے لیے 40 فیصد خام مال کی امپورٹ کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت سے خام مال کی درآمد پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔کمپنیر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔حکومت نے 2019ء میں بھارت سے جان بچانے والی ادویات درآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔معروف صحافی سہیل اقبال بھٹی نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت سے مکمل تجارت ختم کر دی جائے۔کچھ کمپنیوں نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ جان بچانے والی ادویات امپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے جس کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
وفاقی کابینہ کے سامنے ظفر مرزا سے ان کی رپورٹ بھی طلب کی گئی۔خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت سے زندگی بچانے والی ادویات کی درآمدات پر عائد پاپندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد وزارت تجارت نے ایکسپورٹ امپورٹ آرڈر 2016 میں ترمیم کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا، جس کے تحت پاکستان بھارت سے زندگی بچانے والی ادویات درآمد بھی کر سکے گا اور انڈیا کو برآمد بھی کر سکے گا۔ خیال رہے کہ وزارت تجارت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے انسانی بنیادوں پر بھارت سے زندگی بچانے والی ادویات کی تجارت کی اجازت دی ہے۔ جن ادویات سے پاپندی ختم کی گئی ہے وہ دل کے امراض، ذیابیطس، بلڈ پریشر، ٹی بی اور کینسر جیسی بیماریوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں جبکہ ٹی بی کی ادویات میں استعمال ہونے والا کیمیکل ‘ایتھمبیوٹول’ کا ہندوستان ہی واحد ذریعہ ہے۔ اس ضمن میں جاری ایک حکم میں کہا گیا کہ پاکستان کی تاجر برادری نے ان نوٹیفکیشن کے اطلاق اور عملدرآمد کی تاریخوں کی وضاحت کے سلسلے میں محکمہ تجارت سے رابطہ کیا تھا. لہٰذا تاجر برادری کی سہولت کے لیے اس بات کا بھی اعلان کیا گیا کہ اس میں افغانستان پاکستان تجارتی معاہدے کے تحت ہونے والی تجارت متاثر نہیں ہوگی۔