لاہور( نیوز ڈیسک) پوری دُنیا کو پیچھے چھوڑنے کا وقت، کیا پنجاب یونیورسٹی کورونا وائرس کی ادوایات تیار کر پائے گی، سنٹر فارث لینس اینڈ مالیکیولر بائیولوجی پنجاب یونیورسٹی میں بہت بڑی پیش رفت، کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری آخری مرحلے میں داخل۔ تفصیلات کے مطابق پوری دنیا میں ایک اخوف کی فضا ہے، کئی ممالک کے لوگ اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں، پوری دُنیا کی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے، ممالکے کے درمیان ہر قسم کی دراآمدات کو روک دیا گیا ہے اسے میں پوری دُنیا کی پریشانن عوام کے لیے ایک خوشخبری ہےکہ پاکستان کے ہونہار طلباء اور عظیم اساتذہ اس قریب پہنچ چکے ہیں
کہ پوری دنیا کو اس مۃلک مرض سے نجات دلا سکیں، اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کے شبہ سنٹر فارایکسی لینس اینڈ مالیکیولر بائیولوجی کے ڈاکٹر محمد ادریس نے بہت بڑا اعلان کردیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ کورونا وارئرس کو ختم کرنے کی ادویات کی تیاری آخری مرحلے میں ہے، اگر اللہ نے چاہا تو اس ویکسین کو جلد مکمل کر لیا جائے گا تاکہ پوری دُنیا کو مُہلک مرض سے نجات دلائی جا سکے۔ دوسری جانب سعودی مملکت میں کرونا وائرس کو قابو میں لانے کے لیے کڑے انتظامی فیصلے لیے گئے ہیں جس کے تحت مملکت بھر میں شاپنگ مالز، ریستوران، شیشہ مراکز، باربر شاپس اور بیوٹی پارلرز کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔سعودی عرب میں کرونا وائرس کے باعث کاروباری بند ہونے سے معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔کرونا وائرس کے باعث شاپنگ مالز اور دکانیں بند کرنے سے کاروباری طبقے کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ایسے میں سعودی عرب میں کچھ افراد نے متاثرین کو ریلیف دینے ہوئے دکانوں کے کرائے معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ایسے میں ایک سعودی سرمایہ کار کا قابل تعریف اقدام سامنے آیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ایک سرمایہ کار نے اپنی دکانوں کا کرایہ معاف کر دیا۔حائل کے معروف سرمایہ کار سعود عبد العجلان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس کی احتیاطی تدابیر شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی سلامتی کے لیے ہیں۔ان تدابیر کے پیش نظر یہ بات فطری ہے کہ جن لوگوں کی دکانیں بند ہوئیں ہیں انہیں خسارے کا سامنا ہو گا۔
انہوں نے کہا اللہ کے فضل سے حائل میں میری بند دکانیں کرائے پر ہیں۔خسارے کے پیش نظر میں ان دکانداروں کے کرائے معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔گورنر حائل شہزادہ عبدالعزیز بن سعد بن عبدالعزیز نے سرمایہ کار کے اس اقدام کو سراہا اور ان کے نام شکریے کا مکتوب روانہ کیا۔خیال رہے کہ سعودی عرب میں وزارت بلدیات و دیہی امور کی جانب سے بیوٹی پارلرز، تفریحی مراکز، ریستوران، باربر شاپس اور شاپنگ مالز بند کرنے کے علان کے بعد ہی تمام دُکانیں بند ہو گئی تھیں۔اس وقت ریاض، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ سمیت دیگر علاقوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ جدہ کے ساحل سمندر کورنیش پر بھی گورنریٹ فورس کے اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ کاروباری مراکز کی بندش کے بعد سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد بھی بہت کم دکھائی دے رہی ہے۔صرف فارمیسیز اور اشیائے ضرورت کے چند کاروباری مراکز کھُلے ہیں۔ تمام تفریحی پارکس کو بھی عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔