لاہور( نیوز ڈیسک) امان اللہ کے تعزیتی ریفرنس میں اداکار سہیل احمد عزیزی اور خالد بٹ نے صوبائی وزیر فیاض الحسن کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ فیاض الحسن چوہان کو کھری کھری سنادیں۔تفصیلات کے مطابق امان اللہ کے تعزیتی ریفرنس میں صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان بتاتے رہے کہ صوبائی حکومت نے امداد کے طور پر کس کو کتنے پیسے دئیے اور یہ بتاتے رہے کہ وہ مرحوم امان اللہ کے گھر پیسے بھجواتے رہے۔ فیاض الحسن چوہان نے ان فنکاروں کی لمبی فہرست گنوادی جن کے ہاں وہ پیسے بھجواتے رہے۔اداکار خالد بٹ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ یہاں یہ بتانے کیلئے آئے تھے کہ میں نے یہ کیا، میں نے یہ کیا،
میں نے یہ کیا۔ یہاں لوگ کہتے ہیں کہ میں نے فلاں کو پانچ ہزار دیا، فلاں کو 10 ہزار دیا، اس طرح آپ کسی کی عزت نفس کو مجروح کرتے ہیں تو پھر کیوں دیتے ہیں آپ؟خالد بٹ نے مزید کہا کہ آرٹسٹ وہیں مر جاتا ہے جب وہ مانگنے کیلئے ہاتھ پھیلاتا ہے۔ایک اداکارہ کو مخاطب کرتے ہوئے خالد بٹ نے کہا کہ آپ کسی وزیر سے پیسے مانگنے نہ جائیں۔ اگر پیسوں کی ضرورت ہو تو اپنے اس بھائی کو کہیں۔خالد بٹ نے انکشاف کیا کہ جب کسی کی بیٹی کی شادی ہوتی تھی تو امان اللہ صاحب اپنی جیب سے ایک لاکھ دو لاکھ دیدیتے اور کھانے کا انتظام کردیتے ، وہ کسی کو بتاتے نہیں تھے، میں خود ایسے واقعات کا گواہ ہوں۔ آپ کہتے ہیں کہ ہم نے فلاں آرٹسٹ کو اتنے پیسے دئیے، میں خود گواہ ہوں کہ افتخار ٹھاکر اور سہیل احمد نے کئی فنکاروں کے آپریشن کروائے۔سہیل احمد عزیزی نے بھی فیاض الحسن چوہان کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ یہاں امان اللہ کیساتھ حساب نہ کریں، امان اللہ کی تو پوری قوم مقروض ہے۔ یہاں آج آپ ہیں کل یہاں کوئی رفیق لاٹُو آجائے گا، جیلا کانا آجائے گا، وزیر بدلتے رہتے ہیں یہاں پہ۔سہیل احمد نے شریک سرکاری افسروں پہ جگتیں کستے ہوئے کہا کہ یہ امان اللہ کا تعزیتی ریفرنس ہے ، وزیر صاحب کا نہیں ، یہاں بیٹھ کر انکی باتیں کرو۔عزیزی نے مزید کہا کہ مُردوں سے جانور اپنے پیٹ بھرتے ہیں۔ انسان مُردوں کیلئے اپنے پیٹ خالی کرتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ ہم نے امان اللہ کو اتنے پیسے دئیے۔ آپ تو امان اللہ کے ایک شو کی فیس نہیں دے سکے۔









