کوئٹہ : پاک ایران سرحد پر آج تجارتی سرگرمیاں جزوی بحال رہیں، تجارتی سرگرمیاں ایک روز کیلئے بحال کی گئیں، حکام نے صرف ایرانی ایل پی جی ٹینکرز کو آنے کی اجازت دی، تفتان سرحد پر تجارتی اشیاء اور ایل پی جی ٹینکرز پر اسپرے بھی کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں تجارتی اشیاء جن میں ایل پی جی اور دیگر اشیاء کا بحران پیدا ہورہا تھا، ان اشیاء کی پاک ایران تجارت کے پیش آج ایک روز کیلئے تجارتی سرگرمیاں ایک دن کے لئے جزوی بحال رکھی گئیں۔
بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایرانی ایل پی جی ٹینکرز کو آنے کی اجازت دی تھی۔
اس موقع پر تفتان سرحد پر دیگر تجارتی اشیاء سے لدے ٹرالرز بھی پاکستان میں داخل ہوئے۔ پاکستان میں داخل ہونیوالے ایل پی جی گیس بوزر، کنٹینرز اور دیگرگاڑیوں پر کورونا وائرس کو ختم کرنے والا اسپرے بھی کیا گیا۔ واضح رہے کورونا وائرس کی خدشات کے پیش نظرپاک ایران سرحد گزشتہ 14روز سے بند تھی۔ گزشتہ برس دسمبر کے وسط میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے عالمی مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی اور 3400 ہلاک ہوگئے، وائرس کے خوف نے دنیا کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے جس کا تخمینہ 300 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ چین کے بعد ایران کورونا وائرس سے تیزی سے متاثر ہورہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 1200 نئے مریض سامنے آئے ہیں جو نہ صرف ایران بلکہ دنیا میں بھی غیرمعمولی واقعہ ہے اس کے بعد وہاں متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 747 ہوگئی۔ دوسری جانب ایران کی وزارت صحت نے 124 اموات کی تصدیق کی ہے ۔ دوسری جانب کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ کے پیش نظر ایران میں پھنسے زائرین کو سکھر لاکر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکھر میں قریشی گوٹھ کے قریب واقع لیبر کالونی میں انتظامات شروع کردیئے گئے ہیں، جہاں تعمیر شدہ فلیٹس میں ان زائرین کو رکھا جائے گا، فلیٹس میں زائرین کے لیے پانی ودیگر سہولیات کا انتظام کردیا گیا، زائرین کو ان فلیٹس میں آبرزرویشن میں رکھا جائے گا، زائرین کے بلڈ و اسکریننگ ٹیسٹ لینے اور ان کی رپورٹس آنے کے بعد ہی انہیں ان کے علاقوں میں جانے دیا جائے گا، ایران میں پھنسے زائرین کو سکھر کی لیبر کالونی میں رکھنے پر شہریوں میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، شہریوں کی بڑی تعداد لیبر کالونی پہنچ گئی،انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ زائرین کو سکھر شہر کے بجائے بارڈر پر ہی رکھا جائے۔