ریاض: ولی عہد محمد بن سلمان کیخلاف اب تک کی سب سے بڑی بغاوت، بڑے پیمانے پر سعودی شاہی خاندان کے افراد کی گرفتاریاں، خلیجی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک کل 20 سعودی شہزادے گرفتار کیے جا چکے، صرف 4 کے نام ظاہر کیے گئے، کاروائیوں کو 2017 کی انسداد بدعنوانی مہم سے زیادہ بڑا آپریشن قرار دیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خلیجی خبر رساں ادارے مڈل ایسٹ آئی کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو مبینہ طور پر اب تک کی سب سے بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے افراد کیخلاف شروع کیے گئے آپریشن میں اب تک 20 شہزادے گرفتار کیے جا چکے ہیں، تاہم گرفتار افراد میں سے صرف 4 کا ہی نام ظاہر کیا گیا ہے۔ گرفتار افراد میں 2 سب سے نمایاں نام سعودی شاہ سلمان کے بھائی شہزاد احمد بن عبدالعزیز السعود، ان کے صاحبزادے نائف بن احمد ، ان کے بھیتجے شہزادہ محمد بن نائف شامل ہیں۔ ان افراد کو ان کے گھروں سے شاہی محافظوں نے حراست میں لے لیا۔ان شہزادوں پر بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔جبکہ شہزادہ نائف کے چھوٹے بھائی شہزادہ نواف بن نائف کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے افراد کیخلاف شروع کیا گیا یہ آپریشن 2017 کی انسداد بدعنوانی مہم سے بھی زیادہ بڑی کاروائی ہے۔ 2017 کے آپریشن میں سینکڑوں سعودی شہزادوں کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم موجودہ صورتحال اور کاروائیوں کو مملکت کیلئے زیادہ سنگین قرار دیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کیخلاف مبینہ طور یہ اب تک کی سب سے بڑی بغاوت ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گرفتار شہزادوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غیر ملکی طاقتوں سے مل کر ان کیخلاف بغاوت کی سازش کر رہے تھے، اسی لیے ان کیخلاف کاروائی کی گئی۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کاروائیوں کے آغاز کے بعد محمد بن سلمان نے تمام سعودی شہزادوں کو فوری طور پر حکم دیا ہے کہ ٹوئٹر پر بذریعہ پیغام سعودی ولی عہد کی وفاداری کا اعلان کریں۔ اب تک 3 شہزادے سعودی ولی عہد کے وفادار رہنے کا اعلان کر چکے ہیں۔