پشاور(این این آئی)خیبر پختونخواحکومت نے صوبے میں منی ہائیڈل پاور اسٹیشنز پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کے تحت مختلف اضلاع میں 290 چھوٹے چھوٹے بجلی گھر تعمیر کر کے مقامی آبادی کے حوالے کر دیئے ہیں۔جبکہ اس طرح کے مزید 66 منصوبوں پر کام جاری ہے جنھیں اس سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ان منی ہائیڈل پاور اسٹیشنز کے قیام سے دیہاتی علاقوں میں لوگوں کو سستی بجلی کی فراہمی یقینی ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں گھریلو ایندھن کے لئے جنگلات کی کٹائی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ منی ہائیڈل پاور اسٹیشنز کے قیام کے
دوسرے مرحلے میں 672 چھوٹے بجلی گھروں کی تعمیر پر اگلے مالی سال کے اندر کام شروع کیا جائے گا جن کے لئے موزوں جہگوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔ یہ بات محکمہ توانائی و برقیات کی طرف سے وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان کو محکمے کی کارکردگی کے حوالے سے دی جانے والی ایک بریفنگ میں بتائی گئی۔ وزیر اعلی کو صوبے میں قائم کئے جانے والے بڑے پن بجلی گھروں کے منصوبوں پر پیش رفت کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جن میں دراڑ خواڑ، مچئی، رینولا، جبوڑی، مٹلتان، کارورا، کوٹو، لاوی اور دیگر پاور پراجیکٹس شامل ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی و برقیات حمایت اللہ خان اور سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید کے علاوہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعلی نے قومی اہمیت کے حامل ان تمام منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جن جن اضلاع میں ان منصوبوں کی تکمیل میں روکاوٹیں درپیش ہیں انہیں دور کرنے کے لئے متعلقہ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر تمام متعلقہ لوگوں کا ایک اجلاس ہفتے طلب کیا جائے۔
وزیر اعلی نے حکام کو مزیر ہدایت کی کہ وہ پن بجلی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کے سلسلے میں وفاق سے جڑے تمام حل طلب امور کی نشاندہی کریں تاکہ معاملہ وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایا جائے۔ وزیر اعلی محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں اور مساجد کی سولیرائزیشن منصوبوں کی تکمیل کے رفتار پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ منصوبوں کی بروقت تکمیل کو کے لئے کوئی متبادل لائحہ عمل تیار کیا جائے اور ان کی مقررہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنائیں ورنہ تمام ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیر اعلی نے محکمہ انرجی اینڈ پاور کی ذیلی اداروں کے پی او جی سی ایل اور پیڈو کے انتظامی ڈھانچوں میں بنیادی نوعیت کی اصلاحات کرنے اور خراب کارکردگی کے حامل اہلکاروں کو فارع کرنے کی بھی ہدایت کی۔