کابل: امن معاہدے کے بعد امریکہ کی جانب سے طالبان پر پہلہ حملہ کیا گیا ہے۔ امریکی فوج کےترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے آج صبح طالبان کے کئے گئے حملوں کے جواب میں دفاعی حملہ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے یہ حملہ 11 دنوں بعد کیا ہے وہ بھی ایسی صورتحال میں جب پہل طالبان کی جانب سے کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد 18 سال سے جاری جنگ بندی کو ختم کرنے پر دونوں اطراف سے حامی بھری گئی تھی۔
اس کے بعد طالبان نے افغانستان سے معاہدے کو بنیاد بنا کر مطالبہ کیا تھا کہ ان کے قیدیوں کو رہا کر دیا جائے لیکن صدر افغانستان اشرف غنی نے ان کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد طالبان کی جانب سے افغان فوج پر حملہ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق طالبان کے افغان فوج پر حملے میں 16 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔افغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 16 فوجی ہلاک ہو گئے۔ افغان فورسز نے بھی طالبان کے حملے کے نتیجے میں فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے میں 10 فوجیوں کو بھی یرغمال بنا لیا گیا۔ اس حملے کے جواب میں اب امریکہ کی جانب سے بھی حملہ کیا گیا جس کے بارے میں ترجمان امریکی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ ایک جوابی حملہ ہے کیونکہ طالبان نے ہم سے کئے گئے معاہدے اور وعدوں کو پورا نہیں کیا، طالبان نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ امن پھیلانے میں ہمارا ساتھ دیں گے اور افغا ن فوج پر کسی قسم کا کوئی حملہ نہیں کریں گے، انہوں نے یہ وعدہ پوری عالمی برادری کے سامنے کیا تھا۔
ترجمان نے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان کو چاہیئے کہ وہ ہمارا امن پھیلانے میں ہماری مدد کریں۔ جبکہ دوسری جانب طالبان کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان ان کے قیدیوں کو رہا کرے۔ صدر افغانستان اشرف غنی کے کہا تھا کہ اس معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی اس لئے وہ کسی قیدی کو رہا نہیں کریں گے۔ انہی بیانات کے تناظر میں پہلے طالبان کی جانب سے افغان فوج پر حملہ کیا گیا تھا اور اب امریکہ کی جانب سے طالبان پر فضائی حملہ کیا گیا ہے۔