Monday November 25, 2024

سچی یاری سب پہ بھاری. 72 سالہ دوستی کی لاج ، عمران خان کی چوہدری نثار کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت ، وزیراعظم کیلئے بڑا سرپرائز ، نواز شریف لندن میں ہل گئے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینئر صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان لندن پہنچ گئے ہیں بتایا جا رہا ہے ان کی ملاقاتیں ہوں گی جہاں ان کی ملاقات شہباز شریف سے ہو گی ،پھر اسحاق ڈار سے ہو گی،اور کلثوم نواز کے انتقال پر نواز شریف سے اظہار تعزیت کریں گے ۔ سمیع ابراہیم نے دعوی کیاکہ شہباز شریف نے اپنے قریبی ساتھیوں کے کہنے پر چوہدری نثار علی خان کو لندن بلایا ہے جہاں پر ان کی ملاقات نواز شریف کے ساتھ طے ہے اور اس میں ان کو یہ ٹاسک دیا جائے گا کہ وہ حکومت کے ساتھ بڑے پیمانے پر ڈیل کریں کیوں کہ چوہدری نثار علی وزیراعظم عمران خان کے دوست ہیں ،

کلاس فیلو ہیں ،اور عمران خان نے نثار علی خان کو خود کہا تھا کہ آپ ہماری پارٹی میں شامل ہو جائیں۔سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان آنے والے دنوں میں مسلم لیگ (ن) کے ایم این ایز کا ایسا گروپ بنے گاجو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ان لوگوں کو آگے لایا جائے گا جن کو چوہدری نثار علی خان آگے لائیں گے اور شہباز شریف بھی او کے کریں گے ۔اس وقت جو بڑی لڑائی ہے وہ مسلم لیگ (ن) کے اندر ہے مختلف گروپس کے درمیان اور وہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو لیڈ کون کرے اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی بطور پارٹی مسلم لیگ (ن) کے خلاف نہیں ہے ،لیکن آنے والے منظر نامے پر شریف خاندان کے لوگ مجھے نظر نہیں آرہے پارٹی کی دھڑے بندی ہو گی ۔چوہدری نثار علی ایک بڑے دھڑے کو لیڈ کر رہے ہوں گے اور چوہدری نثار کے آنے سے مسلم لیگ (ق) کو بڑی مشکلات کا سامنا ہو گا اس لئے کہ وہ بھی پنجاب میں وزارت اعلی کی باگ دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور مسلم لیگ (ق) جو منظر نامہ بنانے کی کوشش کر رہے تھی وہ اب نہیں بن سکے

گا۔انہوں نے مزید کہا کہ لگ یہ رہا ہے کہ ن لیگ والوں نے جو بیانیہ بنایا تھا کہ جو ضمانتیں ہوئیں اور نواز شریف باہر گئے ہیں کہ ڈیل ہو گئی ہے اور فضل الرحمان کی طرف سے تین مہینے کے اندر اندر انتخابات کرانے کی باتیں کی گئی ہیں سیاسی مافیا نے مل کر ملک میں بے یقینی کی فضا پیدا کئے رکھی اور کہا کہ دسمبر میں یہ حکومت جانے والی ہے اب یہ کہا کہ مارچ میں یہ حکومت جانے والی ہے ،یہ باتیں پھیلا تے رہیں گے تا کہ عوام ان کی طرف دیکھتی رہے۔ سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ میڈیا میں اب لفافے پھٹ رہے ہیں اور وہ سارے لوگ جو ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت اس حکومت کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے تھے کہ یہ حکو مت نا اہل حکومت ہے آج حمزہ شہباز کی ضمانت مسترد ہونے سے اس غبارے سے ہوا نکل گئی ہے اور اب شہباز شریف نئی بات لے کر آ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ یا حکومت سے در پردہ یہ ڈیل ہو سکے کہ جس کے نتیجے میں مریم نواز باہر جا سکیں اگر مریم نواز باہر چلی جائیں تو پھر پارٹی شہباز شریف کے پاس آجائے گی اور دوسری جانب نواز شریف نے یہ بندوبست کیا ہوا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو لیڈر آف اپوزیشن بنا دیا جائے۔حمزہ شہباز کی ضمانت آج خارج ہو گئی ہے ،اب سپریم کورٹ ہی ضمانت کر سکتی ہے حمزہ شہباز باہر نہیں آسکتے اور لندن نہیں جا سکتے ،اور مریم نواز کی 18 فروری کی تاریخ ہے ضمانت کی بڑی چہ مگوئیاں ہیں لیکن پارٹی کے اندر ایک اور جو بڑی تبدیلی ہوئی ہے وہ ہے کیپٹن صفدر مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے سربراہ تھے ان کو اس عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔یہ سب اُس وقت ہو رہا ہے جب سننے میں آرہا ہے کہ شہباز شریف واپس آرہے ہیں ۔

FOLLOW US