امریکی حکام کی جانب سے ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2009 سے افغان حکومت کے زیر اثر علاقوں کی تعداد میں کمی

   
   

واشنگٹن(نیو زڈیسک ) امریکی حکام کی جانب سے ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2009 سے افغان حکومت کے زیر اثر علاقوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ عسکریت پسندوں کا مختلف علاقوں میں اثرو رسوخ بڑھ رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بات کا انکشاف افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل( سیگار) جوہنایف

سوپکو کی امریکی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں ہوا،رپورٹ میں بتایا گیا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے بھی زیادہ تشویش کا سامنا اس بات پر ہے کہ عوامی مفادات کے معاملے پر افغان حکومت بالکل دور ہوچکی ہے۔خیال رہے کہ سیگار 2008 میں بنایا گیا تھا جبکہ 2009 میں کانگریس کے مینڈیٹ کے دوران اس نے افغانستان میں امریکا کی شمولیت سے متعلق سہ ماہی رپورٹ بھی کانگریس کو بھیجنا شروع کردی تھی۔تاہم اس سہ ماہی میں امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے سیگار کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اضلاع کی تعداد اور ان میں مقیم افراد، وہاں افغان حکومت یا باغیوں کے کنٹرول یا دونوں کے مقابلے سے متعلق عوامی اعداد و شمار جاری نہیں کرے۔جوہن ایف سوپکو نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ محکمہ دفاع کی جانب سے 2009 کے بعد اس سہ ماہی میں پہلی بار اس تشویشناک صورتحال کا سامنا دیکھنے میں آیا تھا جبکہ اس دوران افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز( اے ان ڈی ایس ایف ) کے اعداد و شمار کی بھی مکمل درجہ بندی کی گئی تھی۔کانگریس کو پیش کردہ اپنی حالیہ رپورٹ میں سیگار نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ گزشتہ برس اگست میں نئی افغان

پالیسی کے بعد باغیوں کے خلاف امریکی فضائی حملوں اور خصوصی آپریشنز میں اضافہہوا۔اکتوبر 2017 میں امریکا نے افغانستان میں 653 مرتبہ گولہ بارود گرایا جو 2012 کے بعد سب سے زیادہ تھا جبکہ اکتوبر 2016 کے مقابلے میں اس میں تین گناہ اضافہ ہوالیکن رپورٹ میں خبر دار کیا گیا کہ ان تمام کارروائیوں کے باوجود آبادی پر افغان حکومت کے کنٹرول میں اضافہ اب تک نہیں ہوسکا۔سیگار کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر 2017 میں افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جوہن نیکولسن نے ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ 64 فیصد افغان آبادی کا حصہ افغان حکومت کے کنٹرول میں ہے جبکہ 12 فیصد حصے پرباغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور باقی 24 فیصے متنازعہ علاقے موجود ہیں، تاہم آئندہ 2 سالوں میں افغان حکومت کا مقصد 80 فیصد آبادی پر اپنا کنٹرول کرناہے۔سیگار نے پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ اگست میں پالیسی کے اعلان کے بعد زیادہ تر امریکی فضائی حملے افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت کے لیے کیے گئے اور اس مہم کے دوران افغان سیکیورٹی فورسزاے 29 ایئرکرافٹ استعمال

کر رہی ہے جبکہ اسے امریکی فضائی کی جانب سے بی 52 ایس، ایف/اے- 18 ایس سمیت10تھنڈر بولٹس اور ایف 22 ریپٹرز کی مدد بھی حاصل ہے۔رپورٹ میں خبر دار کیا ہے کہ فورسز کی جانب سے مسلسل فضائی حملوں کا ایک خطرہ شہریوں کی ہلاکت ہے جو افغان حکومت کی حمایت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جبکہ اس سے باغیوں کی حمایت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔کانگریس میں پیش کردہ رپوٹ میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیاہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ یکم جنوری 2017 سے 30 ستمبر 2017 تک انداز 8 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر اور نومبر عام شہریوں کے لیے سب سے بدترین مہینے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فورسز کی جانب سے ان حملوں کے بعد باغیوں کی جانب سےامریکیوں کو مارنے کے سلسلے میں بھی اضافہ ہوا ہےاور گزشتہ سال کے ابتدائی 11 ماہ میں 11 امریکی فوجی افغانستان میں قتل کیے گئے ، جو 2015 اور 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق دوگنی ہے۔جوہن ایف سوپکو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 2016 سے ہونے والے اندرونی حملوں میں اے این ڈی ایس ایف کے

اہلکاروں کی اموات میں کمی آئی اور 31 اکتوبر 2017 تک حملوں میں 102 افغانفورسزکے اہلکار ہلاک اور 53 زخمی ہوئے۔تاہم دوبرسوں کے دوران اندرونی حملوں میں امریکیوں کی اموات میں اضافہ اور 31 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوئے تھے۔سیگار نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ انسداد منشیات کے لیے 8ارب 70 کروڑ ڈالر کی امداد کے باوجود گزشتہ برس افغانستان میں87 فیصد افیون کی پیداوار میں اضافہ ہواجبکہ افیون کی کاشت کے لیے زمین کا حصہ 63 فیصد تھا۔



اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں
جناح ہاؤس کیس: حماد اظہر اور مراد سعید سمیت پی ٹی آئی کے 9 رہنما اشتہاری قرار
یکم اکتوبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قمیتوں میں کمی کا امکان
منی چینجرز، ایکسچینج کمپنیوں کی سخت نگرانی اور کاروائیوں سے روپیہ مضبوط ہوگیا ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 4 روپے 20 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں 5 روپے 50 پیسے سستا ہوگیا
سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی بھی بچ سکتے تھے لیکن انہوں نے پتلی گلی سے نکلنا مناسب خیال نہیں کیا۔سینئر صحافی
سائفر کیس میں عمران اور شاہ محمود قصور وار قرار، چالان جمع، اعظم خان گواہ بن گئے
خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف کی ایکسٹیشن پر ڈیل کا اعتراف کر لیا
جدہ ایئر پورٹ پر پی آئی اے طیارے میں آگ لگنے کا واقعہ، پریشان کن خبر
پریکٹس میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سنچر ی بنانے کے بعد محمد رضوان کا بیان
شریف برادران میں دراڑ، نواز شریف وطن واپس نہیں آرہے، سینئر صحافی کا دعویٰ
ملک بھر میں آج عید میلادالنبی مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے


پی ایس ایل 8: پوائنٹس ٹیبل
ٹیم میچ پوائنٹ
لاہور قلندرز 5 10
ملتان سلطان 6 8
اسلام آباد یونائیٹڈ 5 6
کراچی کنگز 6 4
پشاور زلمی 5 4
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 5 2

دلچسپ و عجیب
دوست کیساتھ گفتگو میں مگن خاتون نے ائیر پوڈ کو ‘وٹامن کی گولی’ سمجھ کر کھا لیا
پاکستانی نوجوان نے 70 سالہ کینیڈین خاتون سے شادی رچا لی
دنیا میں وہ کون سی جگہ ہے جہاں ہیرے بکھرے پڑے ہیں!
کیا آپ اتنے ذہین ہیں کہ تصویر میں چھُپی گیند کو صرف 7 سیکنڈ میں تلاش کرسکیں؟
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 115 اضافی رنز کا ریکارڈ، کتنی وائیڈ بال پھینکی گئیں؟
پیکٹ میں ایک بسکٹ کم ہونے پر عدالت کا کمپنی پر بھاری جرمانہ

سپورٹس
پریکٹس میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سنچر ی بنانے کے بعد محمد رضوان کا بیان
بھارت میں قومی کرکٹ ٹیم کے استقبال کیلئے ائیرپورٹ پر موجود فین سے پاکستانی جھنڈا چھین لیا گیا
نیپالی بیٹر نے ایسا ریکارڈ بنا ڈالا جو تاقیامت ٹوٹ نہیں سکتا
نیپال نے ٹی 20کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا
پہلے ہی میچ کیلئے پاکستانی ٹیم کو سکیورٹی دینے میں بھارت کی شرمناک ناکامی
ورلڈ کپ: قومی کرکٹ ٹیم کو ویزے جاری، بھارت روانگی کا شیڈول سامنے آگیا

Copyright © 2020 DailyQaim. All Rights Reserved | Privacy Policy