دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ایس ایل کا تیسرا ایڈیشن جاری ہے ، جس میں کانٹے دار اور سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں لیکن تیسرے ایڈیشن میں تماشائیوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی کا رجحان بھی دیکھنے کو آیا جس کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک پریشان کن صورتحال نے آن گھیرا ہے ۔ معروف انگریزی اخبار میں
صحافی خالد حسین لکھتے ہیں کہ اگرچہ تمام میچز شام کے اوقا ت میں ہورہے ہیں تاہم ان اوقات کار میں بھی خلیج میں مقیم نوکری پیشہ پاکستانیوں کےلئے ملازمتوں کی وجہ سے آنا خاصا مشکل ہے۔ انھوںنے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک ٹرانسپورٹ کمپنی سے بھی معاہدہ کیا ہے جو دور دراز سے آنے والے پاکستانیوں کو شٹل سروس مہیا کررہی ہے لیکن اس کے باوجو د پی سی بی گرائونڈ بھرنے کے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پا رہا۔دوسری جانب آئی پی ایل کو اس معاملے میں کامیابی اس لئے حاصل ہے کہ نہ تو ایک ہی گرائونڈمیں ایک دن میں ایک سے زیادہ میچز ہوتے ہیں اور نہ ہی پورے ایونٹ کے میچز کو ایک ہی وینیو پر منعقد کیا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ پی ایس ایل میچز کا پاکستانی شہروں میں انعقادناگزیر ہو گیا ہے ۔تاکہ نہ صرف مختلف شہروں کو کرکٹ کی میزبانی کا موقع مل سکے بلکہ سٹیڈیمز کو بھی شائقین سے کھچا کھچ بھرا جا سکے نہ ہی پورے ایونٹ کے میچز کو ایک ہی وینیو پر منعقد کیا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ پی ایس ایل میچز کا پاکستانی شہروں میں انعقادناگزیر ہو گیا ہے ۔تاکہ نہ صرف مختلف شہروں کو کرکٹ کی میزبانی کا موقع مل سکے بلکہ سٹیڈیمز کو بھی شائقین سے کھچا کھچ بھرا جا سکے۔